محرابوں کی تزئین و آرائش شاہ فہد بن عبدالعزیز نے 1404ھ کرائی تھی- (فوٹو: العربیہ)
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی محرابیں تعمیراتی تمدن اور خوبصورت فن کی شاہکار ہیں۔ مسجد نبوی کے زائرین محرابوں کے گل بوٹوں کی انفرادیت اور نقش نگاری کے حسن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق مسجد نبوی میں محراب کی تاریخ 888 ھ کے دوران سلطان قایتبای کے عہد سے شروع ہوئی۔ شاہ فہد بن عبدالعزیز نے 1404ھ میں اس کی مرمت کرائی۔ اس وقت اس کے سنگ مرمر اور رنگوں میں ٹوٹ پھوٹ واقع ہوگئی تھی۔
مسجد نبوی میں محراب تہجد گنبد کی جالی کے شمال میں باہر کی طرف واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز ادا کیا کرتے تھے۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ محراب تہجد ابن نجار کے عہد میں بھی موجود تھی۔ ان کی وفات 643ھ میں ہوئی ہے۔
قایتبای نے اس کی تجدید کرائی تھی پھر سلطنت عثمانیہ کے حکمرانوں نے اس کی تجدید کرائی انہوں نے سرخ پتھر کا ایک قطعہ منتخب کرکے اس میں جدت طرازی سے کام لیا تھا۔ اس پر آیت تہجد کندہ کرائی تھی اور اس پر سونے کارنگ کرایا تھا۔ یہ محراب اب بھی موجود ہے۔
مسجد نبوی میں محراب فاطمہ گنبد کے اندر واقع ہے۔ یہ محراب نبوی سے ملتی جلتی ہے اور یہ مملوکی عہد میں بنائی گئی تھی۔
مسجد نبوی میں ایک محراب عثمانی کہلاتی ہے یہ مسجد نبوی کے قبلے کی جانب واقع دیوار میں بنی ہوئی ہے۔ الولید بن عبدالملک نے عثمان بن عفان کی نماز کی جگہ 91ھ میں محراب بنوائی بعد میں سلطان قایتبای نے 888 ھ میں اسے وہ شکل دی جو آج ہمیں نظر آتی ہے۔
مسجد نبوی میں منبر کے مغرب میں تیسرے ستون کے پاس محراب سلیمانی واقع ہے۔ یہ نویں صدی ہجری کی دوسری ششماہی میں بنائی گئی تھی۔
سلطان سلیمان خان نے جو القانونی کے لقب سے معروف تھے 948ھ میں اس کی تجدید کرائی- اس پر سفید اور سیاہ مرمر کی گل کاری کا اہتمام کیا۔ اس کے بعد سے یہ محراب سلیمانی کے نام سے مشہور ہو گئی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں