سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بتایا گیا ہے کہ ’وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں یونیورسٹی کے قیام میں مزید چھ سال لگ سکتے ہیں۔‘
بدھ کو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ ’یونیورسٹی کے قیام کے لیے اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔‘
اجلاس میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سمیت وزارت کے حکام نے بریفنگ دی۔
وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ و ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمان اور دیگر حکام نے بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں
-
گورنر ہاؤس لاہور ’شادیوں کے لیے دستیاب ہے‘Node ID: 441686
-
’نیا پاکستان‘ پر وزیراعظم کو نوٹسNode ID: 515251
حکام نے بتایا کہ ’وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام میں 6 سال لگیں گے۔ یونیورسٹی کے لیے ابھی فیزیبلٹی رپورٹ بن رہی ہے۔ اس فیزیبلٹی کے لیے 3 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دسمبر تک یونیورسٹی کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔‘
چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ’یونیورسٹی میں تین سینٹر آف ایکسیلنس بنیں گے جن کے حوالے سے ابتدائی کام ہو رہا ہے۔‘ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ’یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے کوئی عملی کام نہیں ہوا۔ کچھ منصوبے دو سال پہلے مکمل ہو جانے چاہیے تھے لیکن ابھی تک چل رہے ہیں۔‘
حکام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رواں مالی سال کے لیے وزرات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4458 ملین روپے کا بجٹ تھا۔ ابھی تک 1087.766 ملین روپے جاری یئے جا چکے ہیں۔ وزرات کے مختلف منصوبوں کے لیے 2 ارب 22 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ’وزرات کی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ کچھ ناکامیاں بھی ہیں۔ جب کورونا آیا تو ہمارے پاس ماسک تک نہیں بنتا تھا۔‘
’پاکستان اس وقت کورونا کا سامان برآمد کر رہا ہے۔ اس سال صحت کے آلات ملک میں بننا شروع ہو چکے ہیں۔ جلد ڈائیلسسز کی مشین ملک میں بننا شروع ہو جائے گی۔‘
