Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کا اجلاس، ارکان کی دھکم پیل اور شدید ہنگامہ آرائی

صورت حال خراب ہونے پر قائم مقام سپیکر نے سکیورٹی اہکاروں کو طلب کرلیا (فوٹو: احسن اقبال ٹوئٹر)
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران اپوزیشن نے مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا، اس موقع پر حکومت اور حزاب اختلاف کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی اور جملے بازی بھی کی جاتی رہی۔
اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا تو حکومتی ارکان بھی سپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے جہاں کئی ارکان کے مابین دھکم پیل بھی ہوئی۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے سپیکر کا مائیک بھی اتار دیا۔  
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان دھکم پیل کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اسمبلی حال میں سکیورٹی اہلکاروں کو بھی طلب کر لیا۔  
حزب اختلاف کی جانب سے اس وقت شدید احتجاج دیکھنے میں آیا جب ڈپٹی سپیکر کی جانب سے مسلسل تین حکومتی ارکان کو تقاریر کرنے کا موقع دیا گیا۔  
تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عطا اللہ پر اپوزیشن کی جانب سے مبینہ طور پر نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔  
گذشتہ روز بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیمی بل پیش کرنے پر شدید احتجاج دیکھنے کو ملا۔ جمعرات کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹنگ کے ذریعے کروانے سے متعلق بل پر بحث کا آغاز ہوا تو ایک بار پھر ایوان میں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہے۔  
اس دوران اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف پلے کارڈز بھی اٹھائے رکھے تھے۔  
نوید قمر اور مریم اورنگزیب نے اپوزیشن ارکان کو تقاریر کرنے کا موقع نہ دینے پر احتجاج کیا، جس کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ اس دوران سید نوید قمر نے سپیکر کا مائیک بھی اتار دیا اور ارکان کے درمیان دھکم پیل کے باعث کئی ارکان زمین پر بھی گر پڑے۔  
تحریک انصاف  کے فہیم خان اور نوید قمر کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے بعد دونوں جماعتوں کے ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے۔  

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے سپیکر ڈائس کا مائیک اتار دیا (فوٹو: قاسم سوری فیس بُک)

صورت حال خراب ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کی سکیورٹی کو ایوان میں طلب کر لیا جس کے بعد اجلاس میں وقفہ کردیا گیا۔
بعدازاں اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر کورم کی نشان دہی کر دی گئی جس پر اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔  
اس سے قبل ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم کا مینار پاکستان لاہور میں ’پٹاخہ‘ چل گیا ہے اور عوام نے ان کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔‘
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قوم ان کا ساتھ نہیں دے گی، انھوں نے مجمع لگایا لیکن لوگوں نے ان پر توجہ نہیں دی۔‘
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی طرف سے ہنگامہ آرائی ہوتی رہی اور ارکان سپیکر کے سامنے جا کر احتجاج کرتے رہے۔ اس دوران سپیکر نے حکومتی ارکان کو کہا کہ ’وہ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کریں لیکن اپوزیشن کا شور شرابہ جاری رہا۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’یہ تو استعفے دینے والے تھے پھر راتوں رات پتا نہیں کیا ہوا، وہ راز ہے میں کھولنا نہیں چاہتا‘ (فوٹو: اے پی پی)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اپوزیشن والے کہتے کچھ ہیں چاہتے کچھ ہیں، آج یہ قوم کے سامنے بے نقاب ہوگئے ہیں۔‘
’یہ تو استعفے دینے والے تھے پھر راتوں رات پتا نہیں کیا ہوا، وہ راز ہے میں کھولنا نہیں چاہتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سنا ہے آج ایک بیٹھک ہوگی ایک نیا اعلان کیا جائے گا۔ کرلیں لانگ مارچ، ہم عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکر آئے ہیں۔‘
’پیپلز پارٹی وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہی ہے۔ سنا ہے کہ پیپلز پارٹی والے ایک سابق وزیراعظم کو سینیٹ میں لانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے سینیٹ الیکشنز اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے اور دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے حوالے سے کہا کہ ’ہم آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں کامیاب ہوں یا نہ ہوں، ہمارا اصولی موقف اور نظریہ کامیاب ہوگیا۔‘
’اس بل نے صاف شفاف انتخابات کے ان نام نہاد دعوے داروں کو بے نقاب کیا ہے۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’قوم دیکھ رہی ہے کہ صادق اور امین کون ہے اور کرپشن کا دفاع کرنے والے کون ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل جائے۔ اوورسیز پاکستانی دیکھ لیں تحریک انصاف آپ کے لیے دروازے کھولنا اور اپوزیشن بند کرنا چاہتی ہے۔‘
’قوم دیکھ رہی ہے کہ صادق اور امین کون ہے اور کرپشن کا دفاع کرنے والے کون ہیں۔‘
پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجا رویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن کو آئینی ترمیم پر بات کرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔‘
’حکومت خود کہہ رہی ہے کہ ان کے پاس ترمیم پاس کروانے کے لیے واضح اکثریت نہیں ہے۔ یہ کہتے ہیں ہمیں بے نقاب کرنا چاہتے ہیں لیکن خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’لوٹوں کو ہمیں لیکچر دینے کا کوئی حق نہیں، یہ چینی چور ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ترمیم کرنے جا رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے ایوان زیریں میں سینیٹ الیکشنز اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے اور دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ 
بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے سینیٹ الیکشنز اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔

شیئر: