Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی تاریخ میں سزائے موت پانے والی دوسری خاتون کی سزا سے بچنے کی آخری کوشش

شبنم علی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے والدین ،دو بھائیوں اور ایک 10 سالہ بچے سمیت اپنے خاندان کے سات افراد کا قتل کیا تھا۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انڈیا میں پھانسی کی سزا کا سامنا کرنے والی ایک 38 سالہ خاتون نے رحم کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے ملک کی 74 سالہ تاریخ میں سزائے موت پانے والی دوسری خاتون بننے سے بچنے کی آخری کوشش میں اپنے مقدمے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق شبنم علی اور ان کے دوست سلیم پر الزام ہے کہ انہوں نے شبنم کے والدین، دو بھائیوں اور ایک 10 سالہ بچے سمیت اپنے خاندان کے سات افراد کا قتل کیا تھا۔ اس کے لیے شبنم گذشتہ 11 سالوں سے انڈیا کی شمال میں واقع ماتھرا جیل میں ہیں۔
تاہم 2008 سے اب تک پہلی بار انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قتل میں ملوث نہیں۔
شبنم علی کے کالج کے ساتھی اور ان کے 12 سالہ بیٹے تاج محمد کو گود لینے والے عثمان سیفی نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'جب ہم اتوار کو شبنم سے ملے تھے تو انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ وہ قاتل نہیں اور اس کیس کی ٹھیک سے تحقیقات ہونی چاہیے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'یہ پہلی بار ہے کہ شبنم نے کیس کے بارے میں بات کی ہے۔ جب میں نے ان سے اس بارے میں 2008 میں پوچھا تھا تو وہ خاموش رہی تھیں۔'
2010 میں شبنم علی کو انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں ایک ضلعی عدالت میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
سال 2015 اور 2020 میں سپریم کورٹ نے ان کے سزائے موت روک دی تھی۔
انڈیا کے اس وقت کے صدر پرناب مکھرجی نے ان کی رحم کی درخواست 2016 میں مسترد کر دی تھی جو شبنم علی نے اس بنیاد پر کی تھی کہ وہ ایک چھوٹے بچے کی والدہ تھیں۔ شبنم علی نے جغرافیہ اور انگریزی میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی ہے اور قتل کے دنوں میں وہ امروہہ میں اپنے آبائی گاؤں میں سکول ٹیچر تھیں۔

شبنم علی کے بیٹے تاج محمد کو ان کے کالج کے ساتھی نے گود لے لیا تھا۔ فوٹو بشکریہ عثمان سیفی

کیس کی فائلوں کے مطابق شبنم علی کے خاندان والے ان کے ایک مقامی بڑھئی سلیم کے ساتھ تعلقات کے خلاف تھے جس کے بعد 2008 میں قتل کا واقعہ پیش آیا۔ اس وقت شبنم علی حاملہ تھیں اور ان کے بیٹے تاج محمد کی پیدائش جیل میں 2010 میں ہوئی۔
تاج محمد 2016 تک، جب تک وہ چھ سال کا ہوا، اپنی والدہ کے ساتھ تھا لیکن جیل کے قوانین کے تحت چھ سال سے بڑے بچے اپنی والدہ کے ساتھ جیل میں نہیں رہ سکتے۔
عثمان سیفی اور ان کی اہلیہ وندانا سنگھ نے 2016 میں تاج محمد کو گود لیا۔
تاج محمد 18 سال کی عمر تک عثمان سیفی کے ساتھ رہے گا، جس کے بعد وہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ اسے ان کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں۔
اپنی والدہ کو بچانے کی آخری کوشش میں تاج محمد نے انڈین صدر رامناتھ گووند کو ایک نئی درخواست بھیجی ہے کہ شنبم علی کی رحم کی درخواست پر ایک بار پھر غور کیا جائے۔

شیئر: