Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فول، طعمیہ اور بخاری پلاؤ سمیت سعودی عرب میں مقبول کھانے

مملکت میں رہنے والے پاکستانیوں میں ’بخاری پلاو‘ خاص طور پر بے حد مقبول ہے: فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب ارض حرمین ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک کے خاندانوں نے  برسوں قبل یہاں ہجرت کی مملکت کو اپنا وطن بنایا۔ اسی سبب سے سعودی عرب میں مختلف ثقافتوں کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ 
یہ امتزاج نہ صرف رہن سہن بلکہ خوراک اور ملبوسات میں بھی نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
جدہ کو حرمین شریفین کا دروزہ کہا جاتا ہے علاوہ ازیں بندرگاہ ہونے کی حیثیت سے بھی یہ شہر کی جداگانہ حیثیت ہے۔  
مملکت میں مختلف ممالک اور ثقافتوں کے حامل خاندان آباد ہونے کی وجہ سے یہاں تقریباً ہر مملک کے کھانوں کے ہوٹلز موجود ہیں جن میں انواع و اقسام کے کھانے اور مٹھائیاں شائقین کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہوتی ہیں۔ 
دیگر ممالک کے شہریوں کی طرح یہاں رہنے والے پاکستانی بھی یہاں رائج کھانے شوق سے نہ صرف کھاتے ہیں بلکہ فیملیز ان کی تیاری کے لیے اپنے گھروں میں بھی خصوصی اہتمام کرتی ہیں۔  
مملکت میں رہنے والے پاکستانیوں میں ’بخاری پلاو‘ خاص طور پر بے حد مقبول ہے جسے اکثر لوگ اپنے گھروں میں خصوصی ڈش کے طور پر پکاتے ہیں۔
ناشتہ
جس طرح پاکستان میں صبح کے ناشتے میں عام طور پر حلوہ پوری ، نان چنا اور نہاری کا رواج ہے اسی طرح سعودی عرب میں صبح کے ناشتے میں سب سے مرغوب خوراک ’فول و تمیس‘ ہوتی ہے ۔ 
’فول‘ 
 سرخ لوبیے سے بنتا ہے جسے خصوصی صراحی نما برتن میں رات بھر پکایا جاتا ہے جو صبح سویرے تیار ہوتا ہے۔

اکثر لوگ فول پر زیتون کا تیل بھی ڈالتے ہیں۔( فوٹو ٹوئٹر)

فول کو پلیٹ میں ڈالنے کے بعد اس پر اصلی گھی کا تڑکا لگایا جاتا جبکہ اکثر لوگ زیتون کا تیل اس پر ڈالتے ہیں۔ علاوہ ازیں پودینہ، ہرادھنیا اور ٹماٹر کی چٹنی بھی فول کے ساتھ خصوصی طور پر پیش کی جاتی ہے۔ 
تمیس  
تندور کی روٹی کو ’تمیس‘ کا جاتا ہے جسے بنانے والے اکثریت میں افغانوں کی ہے۔
ماورالنہر (حالیہ ازبکستان) میں موٹی روٹی کا رواج تھا جووہاں آج بھی ہے۔ 1930 میں ازبکستان سے بڑی تعداد میں ہجرت کرنے والے مملکت میں آباد ہو گئے اور اپنے ساتھ وہاں کی ثقافت بھی لائے۔ 

تندور کی روٹی کو ’تمیس‘ کا جاتا ہے(فوٹو فیس بک)

ہر تمیس کی دکان پر لازمی طور پرفول بھی دستیاب ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں افطاری میں بھی خصوصی طور پر’فول تمیس ‘ کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ 
بغیر فیملی کے مملکت میں رہنے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد صبح کا ناشتہ اور رات کا کھانا فول و تمیس سے کرتے ہیں۔ ایک تو اس کی قیمت کم ہوتی ہے جبکہ یہ مکمل غذائیت سے بھرپور خوراک ہے۔ ایک ریال کی تمیس اور 3 ریال کا فول آرام سے دو سے تین افراد پیٹ بھر کر کھا سکتے ہیں۔
حمص

چنے اور تل کے پیسٹ سے بنائے جانے والی ڈش کو کہا جاتا ہے جسے زیتون کے تیل کے ساتھ نوش کیاجاتا ہے۔ یہ شام کے اور مصر کے لوگوں کی خصوصی ڈش ہے جو اب مملکت میں انتہائی عام ہو چکی ہے اور ہر شہر میں اس کی دسیوں دکانیں موجود ہیں۔ 
طعمیہ
چنے اور ہری دال کے ساتھ بنائے جانے والے پکوڑوں کو ’طعمیہ‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ ڈش مصر کی ہے اور عام طور پر صبح کے ناشتے اور رات کے کھانے میں عرب ممالک سے تعلق رکھنے والوں میں بے انتہا مرغوب ہے۔ 
طعمیہ کا سینڈویچ بھی بنایا جاتا ہے جو پاکستانی کمیونٹی میں بھی بے حد مقبول ہے۔ اگرچہ طعمیہ کی دکانیں دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد  نے بھی کھولی ہوئی ہیں تاہم سب سے زیادہ مشہور دکانیں مصریوں کی ہیں۔ 
ظہرانہ ’دوپہر کا کھانا‘ 

دوپہر کے کھانے میں رزبخاری کے علاوہ یمنی بریانی کی متعدد اقسام  خصوصی کھانے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے: فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب میں دوپہر کے کھانے کے لیے خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ظہرانے میں عام طور پر بخاری پلاو جسے ’رزبخاری‘ کہا جاتا ہے کا رواج عام ہے۔  
بخاری پلاو کی یخنی کے لیے گاجر اور گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم صارفین کی طلب کے مطابق انہیں آگ پر بھنی ہوئی مرغی جسے ’شوایہ‘ کہا جاتا ہے کے علاوہ کوئلہ پر تیار کردہ مرغی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ 
دوپہر کے کھانے میں رزبخاری کے علاوہ یمنی بریانی کی متعدد اقسام جن میں ’مندی‘، مضبی اور حنیذ شامل ہیں خصوصی کھانے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ 
عشائیہ  

عام طور پر مملکت میں رات کے کھانے میں بار بی کیو پسند کیا جاتا ہے۔
مملکت کے ہرشہر میں اگرچہ پاکستانی ریستورن بھی بڑی تعداد میں ہیں جو مخصوص علاقوں میں برسوں سے قائم ہیں۔
ان ریسٹورانٹس میں پاکستان کے روایتی پکوان جن میں حلوہ پوری، نان چنے ، نہاری ، پائے اور دیگر اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔ 
میٹھا 
سعودی عرب میں دوپہر اور رات کے کھانے میں سوئٹ ڈش کا رواج عام ہے۔ یہاں سب سے مقبول میٹھا ’کنافہ‘ ہے جسے مخصوص قسم کی سوئیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔  
 

شیئر: