Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پلاسٹک سرجری کی ضرورت پڑی تو ضرور کرواؤں گی‘

نادیہ حسین کے خیال میں ان کا پہلا شوٹ زندگی کا یادگار شوٹ تھا۔ فوٹو نادیہ حسین فیس بک
معروف ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین کہتی ہیں کہ پلاسٹک سرجری ایک مہنگا شوق ہے اور جو لوگ مالی استطاعت رکھتے ہیں، انہیں ضرور کروانی چاہیے۔
نادیہ حسین نے اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’وہ پلاسٹک سرجری کروانے کے حق میں ہیں، اگر کبھی لگا کہ پلاسٹک سرجری کروانی چاہیے تو ضرور کروائیں گی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو سرجری اور بوٹوکس ٹریٹمنٹ میں فرق کو ضرور سمجھنا چاہیے۔ وہ خود بھی نان سرجیکل ٹریٹمنٹ کرواتی ہیں اور کرتی بھی ہیں، لیکن سرجیکل ٹریٹمنٹس نہ تو کیے اور نہ ہی کروائے۔‘
نادیہ حسین نے فیشن انڈسٹری میں تخلیقی کام کے حوالے سے کہا کہ ’چند برسوں سے مسلسل فیشن ویکس کا انعقاد ہو رہا ہے لیکن تخلیقی کام کی کمی ہے۔‘
’اس کے باوجود کام اچھا ہو رہا ہے۔ طلبہ و طالبات کے فیشن شوز ضرور ہونے چاہییں، ان میں بہت زیادہ تخلیقی کام دیکھنے کو ملتا ہے۔ آج کل فیشن شوز میں ڈیزائنرز پیسے دے کر شرکت کرتے ہیں اور کلیکشن دکھاتے ہیں۔ وہ بھی بزنس کے نقطہ نظر سے ہی ریمپ پر آتے ہیں اور اپنی کلیکشن دکھاتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں نادیہ حسین نے کہا کہ ’پوز بنا لینا اور ریمپ پر چلنا، کپڑوں کی نمائش کرنا ہی ایک ماڈل کا بنیادی کام ہوتا ہے۔‘
’ماڈل چاہے بہت خوب صورت نہ ہو لیکن اس کے چہرے کے خدوخال اور قد اچھا ہونا چاہیے، بعض اوقات قد اچھا ہوتا ہے لیکن جسامت اتنی اچھی نہیں ہوتی تو یہ بھی مناسب نہیں ہے۔‘
نادیہ حسین کہتی ہیں کہ ’وہ اپنی زندگی میں بہت ساری ایسی لڑکیوں سے ملیں جو ماڈلنگ کرنا چاہتی تھیں لیکن انہیں اجازت نہ مل سکی۔‘
’ہمارے ہاں ماڈلنگ کے لیے اجازت کا ملنا بھی ایک بہت بڑا مرحلہ ہوتا ہے، والدین کو چاہیے کہ بچے بچیوں کو وہ کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

نادیہ حسین اپنے سیلون میں مخلتف لیزر ٹریٹمنٹس آفر کرتی ہیں (فوٹو: نادیہ حسین فیس بک)

نادیہ سمجھتی ہیں کہ ’اچھے ماڈل کا اچھا اداکار ہونا ضروری نہیں ہے، بعض اوقات بہت ہی خوب صورت ماڈلز خود کو اچھا اداکار ثابت نہیں کر سکتے۔‘
’اداکاری بہت ہی مشکل اور صبر آزما کام ہے۔ اب آپ کا اگر سین نہیں ہے کسی دوسرے اداکار کا سین شوٹ ہو رہا ہے تو آپ کو بیٹھنا پڑے گا، آپ گھنٹوں انتظار کرتے رہیں گے۔‘
’اسی طرح سے ماڈلنگ کے لیے بھی میک اپ کر کے بیٹھے رہنا، ریہرسلز کرنا، شو کے شروع ہونے کا انتظار کرنا آسان نہیں ہے۔ میرے خیال میں اداکاری اور ماڈلنگ دونوں ہی صبر آزما کام ہیں۔‘
نادیہ حسین کے مطابق ’انہوں نے 20 برس تک ماڈلنگ کی، جب سیلون بنایا تو اس وقت طے کر لیا تھا کہ سیلون کو پورا وقت دینا ہے۔‘
’اس دوران بھی آفرز آتی رہیں، لیکن مصروفیت کی وجہ سے آفرز قبول نہیں کیں۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ آفرز آنا بند ہوگئیں، لیکن جتنا بھی کام کیا، خوب مطمئن رہی۔‘
نادیہ کا کہنا ہے کہ ’انہیں عوام کی طرف سے بہت پیار ملا، لیکن بعض اوقات جونیئرز کو کہتے سنا ہے کہ نادیہ جیسی ماڈلز تو جان ہی نہیں چھوڑ رہیں۔‘
’تو پھر نادیہ جیسی دیگر ماڈلز بھی ان تک پیغام پہنچا دیا کرتی ہیں کہ ہم خود کسی شو کا حصہ نہیں بن جاتیں بلکہ آرگنائزر ہمیں ہائیر کرتے ہیں، اور تم لوگوں سے دس گنا زیادہ پیسے بھی دیتے ہیں۔‘
نادیہ کے مطابق باہر کے ملکوں میں ماڈلز 30 سال تک بھی کام کر لیتی ہیں، لیکن پاکستان میں باتیں شروع ہوجاتی ہیں کہ ’بھلا کب تک ماڈلنگ کرتی رہو گی، اسی طرح سے ہمارے ایسے اداکار جنہوں نے کئی سال تک محنت کی وہ اگر ہیرو آجائیں کسی ڈرامے میں تو باتیں شروع ہو جاتی ہیں کہ لو یہ اب بھی ہیرو آرہا ہے۔‘

نادیہ حسین نے ڈینٹسٹری میں باقاعدہ ڈگری لی ہوئی ہے۔ فوٹو نادیہ حسین فیس بک

نادیہ کہتی ہیں کہ انہیں رضوان بیگ، ایچ ایس وائے، دیپک پروانی، منٹو کاظمی، فائزہ سمیع، ایلان، شمائل بیگ، نومی انصاری، فزار منان، عمر سعید اور دیگر کا کام بہت پسند ہے، یہ تمام ڈیزائنرز ہر حال میں اپنی انفرادیت قائم رکھتے ہیں۔
نادیہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے اپنی شادی کا جوڑا ایک انڈین ڈیزائنر انا میکا کھنہ سے بنوایا تھا، کیونکہ رنگوں کا جو میل انہیں چاہیے تھا وہ پاکستان میں کسی ڈیزائنرز کے پاس موجود نہیں تھا۔
’میرا سب سے پہلا شوٹ میری زندگی کا یادگار شوٹ ہے، فیشن انڈسٹری ٹھیک سمت کی طرف چل رہی ہے، کام ہو رہا ہے بس ہوتا رہے رکے نہیں، یہ بہت ضروری ہے۔‘
نادیہ ہفتے میں تین دن ڈیڑھ گھنٹے کی ورزش کرتی ہیں۔
نادیہ نے ڈینٹسٹری میں مکمل تعلیم حاصل کی تھی اور چھ ماہ کام بھی کیا لیکن اس کے بعد کبھی دوبارہ واپس اس کام میں نہیں گئیں۔

شیئر: