’ایران نے بطور جاسوس بھرتی کرنے کی کوشش کی‘
کائلی مور گلبرٹ کو گذشتہ سال قیدیوں کے تبادلے میں رہائی ملی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی نژاد آسٹریلین لیکچرر کائلی مور گلبرٹ کا کہنا ہے کہ ایران میں قید کے دوران انہیں ’کئی دفعہ‘ بطور جاسوس بھرتی کرنے کی کوشش کی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق کائلی مور گلبرٹ نے منگل کو اپنے شک و شہبات کے بارے میں سکائی نیوز سے کو بتایا کہ ایران سفارتی چینلز کے ذریعے آسٹریلیا سے معاوضہ وصول کر کے اپنا حصہ لینا چاہتا تھا جبکہ جاسوسی کے لیے انہیں بھی استعمال کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ’میں وہ وجہ جانتی تھی جن کی وجہ سے ایران نے آسٹریلیا کے ساتھ کوئی نتیجہ خیز مزاکرات نہیں کیے کیونکہ وہ (ایران) مجھے بھرتی کرنا چاہتے تھے۔‘
کائلی مور گلبرٹ نے ایران کے حوالے سے مزید بتایا کہ ’وہ چاہتے تھے کہ میں ان کے لیے بطور جاسوس کام کروں۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر میں ان کے ساتھ تعاون کرتی ہوں اور جاسوس بننے کے لیے حامی بھرتی ہوں تو وہ مجھے آزاد کر دیں گے۔‘
کائلی مور گلبرٹ کو سنہ 2018 میں اس وقت تہران میں گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ وہاں ایک تعلیمی کانفرنس میں شرکت کے بعد واپس جا رہی تھیں۔
انہیں ایران کے سیاسی قیدیوں کے لیے مخصوص قید خانے میں رکھا گیا تھا اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کے متنازعہ الزامات پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
کائلی مور گلبرٹ ان الزامات سے مسلسل انکاری ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ان جھوٹے الزامات پر قید سے انہوں نے طاقت حاصل کی۔‘
کائلی مور گلبرٹ نے انٹرویو کے دوران اپنی قید کے حوالے سے بتایا کہ ’انہوں نے سات دفعہ بھوک ہڑتال کی اور بعض دفعہ انہوں نے فرار ہونے کا بھی سوچا۔‘
وہ گذشتہ برس آسٹریلیا، ایران، اسرائیل اور تھائی لینڈ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں رہا ہوئی تھیں۔ قید سے رہائی کے بعد یہ سکائی نیوز سے ان کا پہلا انٹرویو ہے۔