Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں برطانوی امدادی کارکن نازنین زغاری کی رہائی

نازنین زغاری رٹکلف کو 2016 میں تہران ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔(فوٹو دی سن)
ایران نے ایرانی نژاد برطانوی امدادی کارکن نازنین زغاری رٹکلف کو 5 سال قید کی سزا کے اختتام پر رہا کردیا ہے لیکن نازنین غازی کے وکیل کے مطابق ایک اور الزام میں انہیں دوبارہ عدالت میں طلب کر لیا گیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی پروجیکٹ منیجر نازنین زغاری رٹکلف کو اپریل 2016 میں تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ان پر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں سزا سنا دی گئی تھی۔
زغاری رٹکلف جنہوں نے اپنی سزا کا زیادہ حصہ تہران کی ایوین جیل میں گزارا، انہیں گزشتہ مارچ میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران رہا کر کے گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔

برطانوی وزیرخارجہ نے نازنین کے ٹخنے کا ٹیگ ہٹانے کا خیرمقدم کیا ہے۔(فوٹواے پی)

جہاں پران کی نقل و حرکت پر پابندی عائد رہی اور انہیں ملک چھوڑنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔
ان کے وکیل حجت کرمانی نے ایک ایرانی ویب سائٹ کو بتایا کہ گزشتہ سال ایران کے سپریم رہنما نے نازنین کو معاف کر دیا تھا لیکن انہوں نے اپنی سزا کا آخری برس گھر میں نظر بند رہ کر پاؤں میں الیکٹرانک طوق پہنے ہوئے گزارا تاہم اب یہ طوق ہٹا دیا گیا ہے اور انہیں رہا کردیا گیا ہے۔
ان کی رہائی پر تبصرے کے لئے ایرانی عدلیہ کا کوئی عہدیدار یا نمائندہ فوری دستیاب نہیں ہو سکا۔
نازنین کے اہل خانہ اور تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ وکیل حجت کرمانی نے کہا کہ نازنین کے دوسرے کیس کی سماعت 14 مارچ کو ہوگی۔
اس کیس میں نازنین پر 2009 میں لندن میں ایرانی سفارتخانے کے سامنے ریلی میں شرکت کرنے اور اسی وقت بی بی سی فارسی ٹی وی چینل کو انٹرویو دینے کے موقع پر اسلامی جمہوریہ کے نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا الزام ہے۔
کرمانی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سابقہ تفتیش کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مقدمے کو اسی مرحلے پر بند کردیا جائے گا۔
زغاری رٹکلف کے شوہر نے اتوار کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کی اہلیہ کے ٹخنوں کا ٹیگ ہٹا دیا گیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ عدالتی سمن کے باعث ایران سے یہ خبر خلط ملط ہو کرملی تھی۔
اسکائی نیوز کی رپورٹر لیزا ہالینڈ نے ٹویٹر پر کہاکہ رچرڈ رٹکلف کا کہنا ہے کہ نازنین خوش ہیں اور ٹخنوں کا ٹیگ اتار دیا گیا ہے۔
رچرڈ رٹکلف نے مجھے بتایا ہے کہ آج کی خبر’مخلوط‘ ہے۔ ٹخنے کا ٹیگ تو اتار دیا گیا مگر نازنین کو آئندہ اتوار کو ایک دوسرے معاملے میں دوبارہ عدالت میں پیش ہونا ہے۔
رٹ کلف نے فوری ردعمل ظاہر کرنے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

نظربندی نے تہران اور یورپی ممالک کے تعلقات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔(فوٹو روئٹرز)

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے نازنین زغاری کے ٹخنے کے ٹیگ کو ہٹانے کا خیرمقدم کیا ہےلیکن کہا کہ ایران نے نازنین اور ان کے اہل خانہ کو ایک’ظالمانہ اور ناقابل برداشت آزمائش‘ میں مبتلا رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ڈومینک راب نے ایک بیان میں کہاکہ نازنین کو مستقل طور پر رہا کیا جانا چاہئے تاکہ وہ برطانیہ میں اپنے اہل خانہ میں واپس آسکیں۔
ہم نے ایرانی حکام کو ممکنہ سخت ترین پیغام ارسال کر کے واضح کیا ہے کہ نازنین کی مسلسل قید ناقابل قبول ہے۔

کورونا وائرس کےدوران انہیں جیل سےنکال کرگھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

نازنین کے وکیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ انہیں اپنی موکلہ پر عائد سفری پابندی کی حیثیت کے بارے میں کوئی خبر نہیں۔
برطانوی قانون ساز ٹیولپ صدیق نے کہا  ہےکہ انہوں نے نازنین زغاری کے اہل خانہ سے بات کی ہے نیز یہ کہ نازنین سب سے پہلےاپنی دادی سے ملنے جائیں گی۔
واضح رہے کہ دہری شہریت کے حامل درجنوں افراد اور غیر ملکی شہریوں کی نظربندی نے تہران اور متعدد یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ان ممالک میں جرمنی ، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ یہ تمام ممالک تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی 6 طاقتوں میں فریق ہیں۔
نازنین کی قید سے رہائی ایسے وقت ہوئی ہے جب ایران اور امریکہ اس ایٹمی معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے سابق امریکی صدر ٹرمپ نے 2018 میں ترک کردیا تھا اور ایران پردوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔ تہران نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی تعمیل میں کمی کر دی تھی۔
 

شیئر: