Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمور میں کم سِن ہندو لڑکی کا اغوا، جبراً مذہب کی تبدیلی کا الزام

لڑکی کے والد نے اعلٰی حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کو بازیاب کروایا جائے‘ (فائل فوٹو اے ایف پی)
سندھ کے ضلع کشمور کی تحصیل کندھ کوٹ میں پولیس حکام کے مطابق ہندو برادری سے تعلق رکپنے والی ایک کم سِن لڑکی کے مبینہ اغوا کا واقعہ پیش آیا ہے۔ 
لڑکی کے والد نے پولیس کو رپورٹ درج کروا دی ہے تاہم ابھی تک مغوی لڑکی کو بازیاب نہیں کیا جا سکا ہے۔
واقعہ کی ایف آئی آر تنگوانی تھانے میں درج ہے۔
 تھانہ ایس ایچ او انسپکٹر فتح اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سوموار کو مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی عمل میں لائی گئی تھی، مرکزی ملزمان مفرور ہیں جبکہ واقعے سے منسلک دیگر دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنہیں کل جمعرات کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔
انسپکٹر فتح اللہ نے کویتا  کے والدین کے اس خدشے کی تائید کی کہ جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے لیے اغوا کیا گیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مغوی کے والد نے بتایا کہ ’وہ تحصیل کندھ کوٹ ضلع کشمور کے علاقے تنگوانی کے رہائشی ہیں اور ان کا تعلق ہندو کمیونٹی اوڈھ سے ہے۔
لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا جب چند مسلح افراد ان کے گھر میں گھسے اور اسلحے کے زور پر ان کی 13 سالہ بیٹی کو اغوا کر کے لے گئے۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’اغوا کار ان کی بیٹی کو گھوٹکی لے جا کر جبراً ان کا مذہب تبدیل کروا رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ایف آئی آر میں گھر میں گھسنے اور اسلحے کے زور پر ہراساں کرنے کی دفعات موجود ہیں البتہ تبدیلی مذہب کی مبینہ کوشش کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں۔
لڑکی کے والد نے اعلٰی حکام سے اپیل کی کہ ’ان کی بیٹی کو بازیاب کروایا جائے۔‘
سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے تصاویر گردش میں ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر بھرچونڈی شریف کی درگاہ پر کویتا کا مذہب تبدیل کیا گیا، تاہم اس حوالے سے درگاہ یا لڑکی کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں