پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں مبینہ طور پر اسلام قبول کر کے نکاح کرنے والے لڑکی کے معاملہ دونوں خاندانوں کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد حل کر لیا ہے۔
منگل کو چوہدری سرور کے جانب سے جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ دونوں گھروں کی آپس میں صلح ہو گئی ہے۔
چوہدری سرور نے کہا کہ ’ہماری بیٹی، جن کا ننکانہ میں ایشو ہوا تھا ان کے والد صاحب کا ان کے بھائی کا، اور میں لڑکے کے والد اور لڑکے کے وکیل کا بھی مشکور ہوں، کہ میری درخواست پر آج منگل کو گورنر ہاؤس میں تشریف لائے۔‘
تاہم چوہدری سرور اور دونوں خاندانوں کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ معاملہ کن نکات پر حل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ننکانہ صاحب میں ایک سکھ لڑکی جگجیت کور کے خاندان نے پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ 27 اور 28 اگست کی درمیانی شب چند مسلح افراد نے جگجیت کور کو اغوا کر کے جبری طور پر ان کا مذہب تبدیل کیا ہے۔
Great news for Pakistani & Sikh communities across the world. Issue of Nankana girl was amicably resolved to the satisfaction of the concerned families. The girl is safe & in touch with her family. We shall continue to ensure the rights of minorities in Paistan! #Sikhcommunity pic.twitter.com/ZBiluHTucy
— Mohammad Sarwar (@ChMSarwar) September 3, 2019
گذتشہ ہفتے جگجیت کور عرف عائشہ ولد بھگوان سنگھ کی جانب سے لاہور کی ایک ضلعی عدالت میں حلفیہ بیان جمع کروایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتے ہوئے محمد ارسلان نامی نوجوان سے نکاح کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سکھ لڑکی کی ’شادی‘: تحقیقاتی کمیٹی قائمNode ID: 431351