Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھ لڑکی کی جبری مذہب تبدیلی کا معمہ

جگجیت کور کے معاملے پر سکھ برادری میں غم و غصہ پایا گیا تھا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں مبینہ طور پر اسلام قبول کر کے نکاح کرنے والے لڑکی کے معاملہ دونوں خاندانوں کے ساتھ باہمی مشاورت کے بعد حل کر لیا ہے۔ 
منگل کو چوہدری سرور کے جانب سے جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ دونوں گھروں کی آپس میں صلح ہو گئی ہے۔ 
چوہدری سرور نے کہا کہ ’ہماری بیٹی، جن کا ننکانہ میں ایشو ہوا تھا ان کے والد صاحب  کا ان کے بھائی کا، اور میں لڑکے کے والد اور لڑکے کے وکیل کا بھی مشکور ہوں، کہ میری درخواست پر آج  منگل کو گورنر ہاؤس میں تشریف لائے۔‘
تاہم چوہدری سرور اور دونوں خاندانوں کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ معاملہ کن نکات پر حل کیا گیا ہے۔ 
خیال رہے کہ ننکانہ صاحب میں ایک سکھ لڑکی جگجیت کور کے خاندان نے پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ 27 اور 28 اگست کی  درمیانی شب چند مسلح افراد نے جگجیت کور کو اغوا کر کے جبری طور پر ان کا مذہب تبدیل کیا ہے۔ 
 گذتشہ ہفتے جگجیت کور عرف عائشہ ولد بھگوان سنگھ کی جانب سے لاہور کی ایک ضلعی عدالت میں حلفیہ بیان جمع کروایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتے ہوئے محمد ارسلان نامی نوجوان سے نکاح کیا ہے۔ 
چوہدری محمد سرور نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ ہمارے سکھ بھائی اور بہنیں اس واقعے پر پوری دنیا میں تشویش میں مبتلا تھے، پریشان تھے، ناراض تھے۔ اور اللہ کے فضل و کرم سے دونوں گھروں کی آپس میں صلح ہو گئی ہے اور اب میں لڑکے کے والد سے کہوں گا کہ وہ بتائیں کہ یہاں پرکیا فیصلہ ہوا۔‘
ویڈیو میں محمد ارسلان کے والد نے بتایا کہ ’ہمیں آج گورنر صاحب نے دفتر میں بلا کر تصفیہ کر دیا ہے تو بچی کے سلسلے میں کیس واپس لیتے ہیں، ہم کو کہیں سے نہیں طلب کریں گے اور اگر یہ ان کے ساتھ جاتی ہے تو ہم کو کوئی اعتراض نہیں ہے، یہ خود ہی اس کے وارث ہیں۔‘
اسی ویڈیو میں سکھ رہنما گوپال سنگھ چاولہ نے کہا کہ ’میں پاکستانی حکومت، وزیر اعظم عمران خان، گورنر کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے یہ فیصلہ کروایا اور پوری دنیا میں جو آگ لگ گئی تھی اس کو بجھا دیا۔‘
تاہم ویڈیو میں لڑکی کے والد دکھائی تو درہے رہے تھے لیکن انھوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔
خیال رہے کہ اس معاملے کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد مختلف قسم کی آرا سامنے آنا شروع ہوگئیں اور سکھ برادری کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا۔  
جمعے کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ 
 

شیئر: