پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قیام سے اب تک کے تمام اہم فیصلوں سے پہلے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مختلف موقف سامنے آئے۔ ہر دفعہ یہ تاثر ملا کہ اس بات پر تو اتحاد میں دراڑ پڑ ہی جائے گی۔
ایسی صورت حال میں پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس ہو یا سٹئیرنگ کمیٹی کی میٹنگ، اختتام پر پیپلز پارٹی کا موقف تسلیم کرکے بظاہر سخت رویہ رکھنے والی ن لیگ اور جے یو آئی نرم موقف والی پیپلز پارٹی کے ہاتھوں قائل ہوکر باہر نکلتے اور عمومی تاثر کے برعکس اعلان کرتے۔ جس سے یہ تاثر مزید تقویت پکڑ گیا کہ پی ڈی ایم فی الوقت پیپلز پارٹی کے بیانیے پر چل رہی ہے۔
اسمبلیوں سے استعفوں کی بات ہو یا لانگ مارچ کا اعلان، ضمنی انتخابات اور سینیٹ کے بائیکاٹ کا معاملہ ہو یا پنجاب میں حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی، سینیٹ میں عہدوں کی تقسیم ہو یا باقی سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی بیخ کنی ان تمام مراحل میں عموماً پیپلز پارٹی کا موقف ہی پی ڈی ایم کا موقف قرار پایا۔
مزید پڑھیں
-
پی ڈی ایم نے حکومت کو قومی اسمبلی، سینیٹ میں شکست دی، بلاولNode ID: 548401
-
یوسف رضا گیلانی کے مسترد ووٹوں کا تنازع، قانون کیا کہتا ہے؟Node ID: 548411
-
’خفیہ‘ کیمروں اور مسترد ووٹوں پر تنازعے کے شور میں حکومتی فتحNode ID: 548421