سعودی عرب کے الباحہ ریجن میں افطار اور سحری دسترخوان روایتی پکوانوں سے سجائے جاتے ہیں۔
اہل علاقہ آج بھی ماہ صیام میں اپنے اجداد کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
قدرتی نظارے اور دھند، بلند و بالا پہاڑ پر افطار دسترخوانNode ID: 886812
ماضی میں جس طرح ان کے اجداد رمضان میں افطار اور سحری کے لیے مخصوص پکوان تیار کرتے تھے آج بھی وہاں وہی پکوان پسند کیے جاتے ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الباحہ کا علاقہ فطری حسن سے مالا مال ہے۔
اہل علاقہ کی متعدد پسندیدہ ڈشز ہیں جو برسوں سے چلی آرہی ہیں ان میں سرفہرست ’العصیدہ‘ ہے ۔ یہ پکوان آٹے کو بھون کر گوشت اور اسکے شوربے میں بنائی جاتی ہے۔
دوسرے نمبر پر افطاری اور سحری کےلیے ’الحنیذ‘ ہے یہ بھی گوشت سے بنتی ہے تاہم اس کے لیے زمین کو کھود کر گڑھا بنایا جاتا ہے جس میں دھکتے ہوئے کوئلوں پر پتیلی رکھی جاتی ہے اور اسے ڈھک دیا جاتا ہے۔
اہل الباحہ کی افطار دسترخوان ’المرقوق ‘ کے بغیر نامکمل تصور کیا جاتا ہے۔
یہ پکوان گوشت اور سبزیوں کے شوربے میں تیار کیا جاتا ہے جس میں مقامی مصالحوں کا اضافہ کرنے سے اس کا ذائقہ دوبالا ہو جاتا ہے اس ڈش کو ’الخبزہ المقناۃ‘ (مقامی روٹی) کے ساتھ تناول کیا جاتا ہے۔

الخبزہ المقناۃ مقامی روٹی ہے جس کی تیاری میں بہت محنت لگتی ہے آٹے کو اچھی طرح گوندنے کے بعد اس میں خالص گھی شامل کیا جاتا ہے۔
آٹے کا موٹا پیڑا بنا کر اسے تھوڑا سا پھیلا دیا جاتا ہے بعدازاں اسے گرم پتھر پر رکھا جاتا ہے۔
ایک طرف سے روٹی پک جانے کے بعد اسے پلٹا جاتا ہے تاکہ دوسری جانب سے بھی وہ پک جائے بعدازاں اسے ’المرقوق‘ نامی ڈش کے ساتھ تناول کیا جاتا ہے۔