فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قانون کے تحت کسی بھی مشتبہ شخص کے شدت پسندانہ خیالات تبدیل کرنے کے لیے اسے دو سال تک نظربند کیا جاسکے گا۔
اس کے علاوہ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’وہ جلد برقعے پر پابندی عائد کر دے گی جو کہ اپریل 2019 میں مقامی جہادیوں کی جانب سے بم دھماکوں کے بعد عارضی طور پر لگائی گی تھی۔‘
صدر گوٹابایا راجا پکسے نے قواعد و ضوابط نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت تشدد، مذہبی منافرت، فرقہ وارانہ انتشار یا جذبات پھیلانے والے کسی بھی شخص کی نظربندی کی جا سکے گی۔
مزید پڑھیں
-
سری لنکا:'بم دھماکوں میں مقامی شدت پسند تنظیم ملوث ہو سکتی ہے'Node ID: 416461
-
ہالینڈ میں برقع اور حجاب پر پابندی کے قانون کا اطلاقNode ID: 427791
-
سوئٹزر لینڈ: ریفرینڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی تجویز منظورNode ID: 547091
جمعے کے روز سے نافذالعمل ہونے والے ان قوانین کو دہشت گردی کی روک تھام کے ایکٹ (پی ٹی اے) کے تحت لاگو کیا گیا ہے جبکہ مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کے خاتمے پر زور دیاہے۔
سری لنکا کی سابق حکومت جسے راجا پکسے نے 2019 میں شکست دی تھی نے تسلیم کیا تھا کہ ’ان قوانین سے شخصی آزادیاں مجروح ہو رہی ہیں اور انہیں ختم کر دیا جائے گا،‘ تاہم وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
اسلامی انتہا پسندی کے خلاف لڑنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آنے والے راجا پکسے نے ان اقدامات کا اعلان سنیچر کو گزٹ نوٹی فیکیشن کے ذریعے کیا۔
اسی اثنا میں سری لنکا کے پبلک سکیورٹی کے وزیر سارتھ ویراسکیرا نے سنیچر کو کہا کہ ’برقع سری لنکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔‘
رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’برقع براہِ راست ہماری سلامتی پر اثرانداز ہو رہا ہے۔‘
’ یہ (لباس) حال ہی میں سری لنکا آیا اور یہ اُن کی مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے۔‘
