’قسمت کا پہیہ‘: بنگلہ دیش کی سستی ایمبولینس کے لیے کامن ویلتھ ایوارڈ
یہ سروس ڈھاکہ کے فینی ضلع میں ایک سو گاؤں تک پہنچائی جا رہی ہے (فوٹو: سٹیٹس مین)
فیصل اسلام نے ایک حادثے میں ایمبولینس بروقت نہ پہنچنے پر جب اپنے رشتہ دار کو کھو دیا تو انہوں نے دو دوستوں کے ساتھ مل کر دور دراز دیہات میں سستی میڈیکل سروس پہنچانے کے لیے ’سیف وہیلز‘ ایمبولینس کا آغاز کیا۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو 24 برس کے فیصل اسلام کو ’2021 کامن ویلتھ ینگ پرسن‘ کا خطاب دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں لوگوں کی مدد کرنے پر سات ہزار ڈالرز کا انعام دیا گیا۔
فیصل اسلام نے سنیچر کو عرب نیوز کو بتایا کہ ’2016 میں میرے ایک دوست کے انکل کا ایمبولینس مہیا نہ ہونے کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد میں نے لوگوں کے لیے میڈیکل سروس مہیا کرنے کا سوچا۔‘
یہ تین پہیوں والی ایمبولینس ہے۔ اس کا آغاز 2019 میں کیا گیا اور اس میں فیصل کے دو دوست رفیق اسلام اور انیس مکی شامل تھے۔
تاہم کورونا وائرس کے باعث اسے گذشتہ ماہ شروع کیا گیا۔
فیصل اسلام کا کہنا تھا کہ ’ہم اس پراجیکٹ پر تین برس سے کام کر رہے ہیں اور ہمارا مشن یہ ہے کہ اسے ہر گاؤں تک پہنچایا جائے۔‘
اس وقت یہ سروس ڈھاکہ کے فینی ضلع میں ایک سو گاؤں تک پہنچائی جا رہی ہے۔
فیصل کے مطابق وہ یہ ایمبولینس بک کروانے والوں سے 25 کلومیٹر کے سات ڈالر لیتے ہیں جو روایتی ایمبولینس سے تین گنا کم ہے۔
گذشتہ تین ہفتوں میں درجنوں لوگوں نے اس ایمبولینس سروس کو بک کیا اور کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ ’اگر یہ نہ ہوتی تو ہم اس قدر سستی سروس نہ حاصل کر سکتے۔‘
فینی کی رپائشی تسلیم بیگم کا کہنا ہے کہ ’میرے شوہر مزدوری کرتے ہیں اور ہمارے پاس علاج کی رقم نہیں ہے۔ اپنے دوسرے بچے کی پیدائش کے وقت میں نے یہ ایمبولینس استعمال کی۔‘
پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے اس سروس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر اے ایس ایم امان اللہ کا کہنا ہے کہ ’بنگلہ دیش کم وسائل والا ترقی پذیر ملک ہے اور حکومت دور دراز کے دیہات کے لیے ایسی سروس مہیا نہیں کر سکتی۔‘