’مودی حکومت نے سیکولر انڈیا کی بنیاد رکھنے والے نہرو کو نظر انداز کر دیا‘
’مودی حکومت نے سیکولر انڈیا کی بنیاد رکھنے والے نہرو کو نظر انداز کر دیا‘
ہفتہ 13 مارچ 2021 8:13
حال ہی میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے انڈین حکومت پر تبقید کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے 75 واں یوم آزادی منانے کے لیے تقریبات کا سلسلہ شروع کیا ہے، لیکن ان تقریبات میں تحریک آزادی کے جن رہنماؤں کو یاد کیا جائے گا، ان میں انڈیا کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو نہیں ہوں گے۔
عرب نیوز کے مطابق ان تقریبات کا آغاز ’سالٹ مارچ‘ سے ہوا۔
انڈیا کا 75 واں یوم آزادی 15 اگست 2022 کو منایا جائے گا، انڈین حکومت نے یوم آزادی کو منانے کے لیے 75 ہفتوں پر مشتمل تقریبات کی منصوبہ بندی کی ہے، اس کو ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کا نام دیا گیا ہے۔
تقریبات کی تیاری کے لیے گذشتہ ہفتے حکمران جماعت اور حزب اختلاف کے 259 ارکان پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے۔
تحریک آزادی کے سلسلے میں ہر ہفتے ایک بڑی کی انعقاد کیا جائے گا۔
سالٹ مارچ احمد آباد میں 12 مارچ 1930 کو شروع ہوا تھا، نمک پر برطانوی اجارہ داری کے خلاف مہاتما گاندھی کی قیادت میں احتجاج ہوا تھا۔
تاہم ان تقریبات کے حوالے سے ایک تنازع سامنے آیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان تقریبات میں تحریک آزادی کے جن رہنماؤں کو یاد کیا جائے گا، ان میں انڈیا کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو نہیں ہوں گے۔
جواہر لال نہرو کو جدید انڈیا کا بانی سمجھا جاتا ہے جنہوں نے ایک سیکولر قوم کی بنیاد رکھی جس میں تمام اقوام اور مختلف مذاہب کے ماننے کو شامل کیا گیا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر ادتیا مکھرجی کا کہنا ہے کہ تقریبات میں نہرو کو یاد نہ کرنا حیران کن نہیں تھا۔
انہوں نے کہا یہ شرم کی بات ہے کہ جب تمام دنیا نہرو کو تحریک آزادی اور انڈین جمہوریت کی علامت سمجھتی ہے اور ہمارا ملک نہرو کو نکال کر تقریبات منا رہا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’قوم کے لیے سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو قومی تحریک، سیکولرازم اور جمہوری اقدار کو شریک نہیں کر رہے وہ حکومت میں ہیں اور آزادی منا رہے ہیں۔ جب بین الاقوامی برادری نے جمہوریت کے لحاظ سے انڈیا کو کم درجے پر لایا تو ایسے میں ہم آزادی کی کن اقدار کو منا رہے ہیں؟‘
سویڈن کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ وی ڈیم انسٹی ٹیوٹ نے اپنی 2021 ڈیموکریسی رپورٹ، جو رواں ہفتے شائع ہوئی ہے، انڈیا کو ’الیکٹرول آٹوکریسی‘ قرار دیا۔
کچھ دن قبل امریکہ کے غیر سرکاری ادارے فریڈم ہاؤس نے بھی انڈیا کو ’آزاد ملک‘ سے ’قدرے آزاد‘ ملک قرار دیا تھا۔