Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خیمے میں مر گئی تو‘، بلبل خیبر پختونخوا کس حال میں؟

زرسانگہ کے بیٹے بھی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں (فوٹو: وکی پیڈیا)
بلبل خیبر پختونخوا اور صدارتی ایوارڈ یافتہ پشتو فوک گلوکارہ زرسانگہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور پشتو کا نام بلند کیا لیکن آج بھی وہ ایک خیمے میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کوہاٹ سے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ان کی خدمت کے صلے میں حکومت پاکستان نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔
’میں تو بیمار بھی ہوں، پاکستان میں مجھے ایک ٹکڑا زمین کا دے دیں۔ میں تو یہی فریاد کر رہی ہوں کہ مجھے گھر کے لیے زمین کا ایک ٹکڑا دیں۔‘
بقول ان کے ’اگر میں خیمے میں مر گئی تو دنیا کیا کہے گی۔‘
ٹوئٹر پر ایک صارف محمد ابراہیم نے ان کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ ایک خیمے کے باہر بیٹھی ہیں۔ تاہم یہ پہلی دفعہ نہیں کہ زرسانگہ ایسی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ 
2010 میں بھی سیلاب کی وجہ سے زرسانگہ نوشہرہ میں اپنے خاندان سمیت ایک خیمے میں منتقل ہوئی تھیں۔
زرسانگہ کے بیٹے بھی انہی کے فن سے منسلک ہیں اور طلبہ بجانے کے ساتھ گلوکاری بھی کرتے ہیں لیکن کورونا کی وجہ سے ان کا کام رکا ہوا ہے۔
زرسانگہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کی مالی مدد روکی ہے اور اپنے وعدے بھی پورے نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ان کا کام مزید خراب ہو گیا اور اب تو پروگرام اور فنکشن بھی نہیں ہوتے۔
75 سالہ زر سانگہ کے بڑے بیٹے شہزادہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ گھر دوبارہ بنانے لیے پیسے جوڑ لیتے ہیں لیکن مہنگائی کی وجہ سے گھر نہیں بنا پا رہے۔
’مقامی سطح پر تو کورونا کی وجہ سے پروگرام نہیں ہو رہے۔ سرکاری سطح پر بھی ایسا کچھ نہیں۔ اور جو پیسے مل جائیں وہ سازندوں سمیت ہم تقسیم کر لیتے ہیں اور یا پھر قرض کی قسط میں دے دیتے ہیں۔‘
2013 میں قرض کی وجہ سے ہی زرسانگہ اپنے خاندان سمیت کوہاٹ منتقل ہو گئی تھیں۔ مسئلہ حل کرنے کے لیے جرگہ نے ان کا ایک کنال کا گھر قرض خواہوں کے حوالے کر دیا تھا۔
زرسانگہ کا تعلق ٹانک سے ہے جبکہ ان کے شوہر کا تعلق سرائے نورنگ لکی مروت سے ہے۔
پشتون ثقافت پر گہری نظر رکھنے والے اور صحافی فاروق فراق کا کہنا ہے کہ زر سانگہ واحد پشتون گلوکارہ ہیں جنہوں نے امریکہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک کے دورے کیے اور وہاں بسنے کے کئے مواقع ملنے کے باوجود وہ آج بھی اپنے مٹی سے جڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حال صرف زرسانگہ کا نہیں بلکہ ہر فنکار ایسے حالات کا شکار ہے۔
’فنکار فن کا مظاہرہ کرتا ہے اور اس سے دو وقت کی روٹی کماتا ہے۔ پشتو کی ایک اور مشہور گلوکارہ کشور سلطان نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھ سے صدارتی ایوارڈ واپس لیا جائے اور پیسے دیں کہ میں گھر کا کرایہ ادا کر سکوں۔‘
انہوں نے کہا کہ لاہور سے ایک گلوکار کو لاکھوں میں بلایا جاتا ہے جبکہ ایک فوک فنکار کو کوئی ہزاروں میں بھی نہیں بلاتا۔
زرسانگہ جیسے فنکاروں کے ساتھ مالی مدد کے بارے میں خیبر پختونخوا کے محنت و ثقافت کے ڈپٹی ڈائریکٹر امین خان کے مطابق حکومت کی جانب سے فنکاروں کو پلاٹ دینے کے لیے ایک منصوبہ زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے یہ منصوبہ التوا کا شکار ہوا لیکن اس پر کام جلد ہوگا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر صوبوں کے فنکار بھی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں اور حکومت سے مالی مدد کی اپیل بھی کر رہے ہیں۔

شیئر: