لندن: مسلمان نوجوان نے گھروالوں کو چاقو برداروں سے بچاتے ہوئے جان دی
لندن: مسلمان نوجوان نے گھروالوں کو چاقو برداروں سے بچاتے ہوئے جان دی
جمعہ 19 مارچ 2021 17:57
بدھ کے روز دو افراد نے حسین چوہدری پر گھر کے سامنے حملہ کیا تھا (فوٹو: فری پک)
لندن میں گھر کے سامنے تیزدھار آلے سے قتل ہونے والا 18 سالہ مسلمان نوجوان دراصل اپنی فیملی کا تحفظ کرتے ہوئے حملہ آوروں کا نشانہ بنا۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قانون کے پہلے سال کے طالب علم حسین چوہدری بدھ کے روز اس وقت حملے کا نشانہ بنا جب دو چاقو برداروں نے گھر کے سامنے ان کی والدہ سے سامان چھیننے کی کوشش کی۔
حسین آگے بڑھے تو ان کی گردن پر وار کیا گیا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ان کی والدہ اور بھائی بھی زخمی ہوئے تھے۔
حسین چوہدری کی بہن عافیہ احمد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’میرا چھوٹا بھائی اسی طرح سے دنیا چھوڑ گیا جیسے دنیا میں آیا تھا، وہ میری ماں کی بانہوں کے جھولے میں تھا، وہ اپنے خاندان والوں کو بچاتے ہوئے دنیا سے گیا۔‘
پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ حسین چوہدری کو دو افراد نے قتل کیا، ایک عینی شاہد نے لندن کے ایک اخبار کو بتایا کہ ’ان میں سے ایک نے ان کی گردن پر وار کیا، جس پر ان کی والدہ چلائیں کہ انہوں نے میرے بیٹے کو چاقو گھونپ دیا ہے۔‘
حسین چوہدری کے نام پر کئی فنڈریزنگ مہمیں شروع ہو چکی ہیں جن میں اسلامک سوسائٹی اور لندن سکول آف اورینٹل اینڈ افریقین سٹڈیز بھی شامل ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
اسلامک سوسائٹی کے صدر محمد عارف نے عرب نیوز کو بتایا کہ اب تک 32000 پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جو توقع سے بڑھ کر ہیں۔
اسی طرح ایک اور فنڈریزنگ مہم میں فیملی کے لیے ابھی تک 11000 پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں۔ جن کو مسجد کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس سے ظاہر ہے کہ وہ ایک ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔
لندن سکول آف اورینٹل اینڈ افریقین سٹڈیز کا کہنا ہے کہ ’یہ واقعہ بہت تکلیف دہ تھا جو اپنی والدہ کو بچانے کی کوشش میں پیش آیا، جس میں ان کی والدہ اور بھائی حسن زخمی ہوئے۔ دونوں کی حالت بہتر ہو رہی ہے، ہم ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔‘
لندن میٹروپولٹن پولیس کے ڈیٹیکٹو چیف انسپکٹر پیری بنٹن نے علاقے کے مکینوں اور حملے کے وقت ہاں سے گزرنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈیش بورڈ اور دروازوں کے کیمروں کی ویڈیوز چیک کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ایک نوجوان نے افسوس ناک واقعے میں جان کھو دی ہے اور میں اس مشکل وقت میں ان کی فیملی کے غم میں شریک ہوں۔‘
بقول ان کے ’حملہ ایک مصروف سڑک پر پرہجوم اوقات میں ہوا اور میں جانتا ہوں کہ اس وقت بہت سی گاڑیاں گزر رہی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پرتشدد واقعات کو روکنے میں پرعزم ہیں، اور اس ضمن میں کام جاری ہے تاکہ آئندہ افسوسناک واقعہ رونما نہ ہو۔‘