امریکہ میں 50 کروڑ ڈالر کا ’کورونا فراڈ‘، 500 افراد پر مقدمہ درج
لاک ڈاؤن میں بے روزگاری سے لاکھوں امریکی شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا تھا۔ فوٹو روئٹرز
امریکہ میں کورونا ریلیف سکیموں کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں ملوث تقریباً 500 افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے کورونا سے متعلق فراڈ سکیموں کی روک تھام کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ 474 امریکی شہریوں کے خلاف مقدمہ دائر کر لیا گیا ہے جنہوں نے دھوکے کے ذریعے 50 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
کم از کم 120 افراد نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام (پی پی پی) سے فراڈ کے ذریعے امدادی رقم وصول کرنے کی کوشش کی جو چھوٹے کاروباروں کو ریلیف دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
ریاست ٹیکساس کے ایک رہائشی نے 15 مختلف پی پی پی قرضوں کے لیے درخواست دے کر دو کروڑ 48 لاکھ ڈالر فراڈ کے تحت حاصل کرنے کی کوشش کی، جس سے وہ ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر وصول کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
محکمہ انصاف کے مطابق ٹیکساس کے اس رہائشی نے ایک کروڑ سے زائد کی اس رقم سے کئی گھر، جیولری اور مہنگی گاڑیاں خریدی ہیں۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ فراڈ کے خلاف آپریشن سے ان تمام افراد کو واضح پیغام پہنچایا گیا ہے جو ہنگامی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کے ٹیکس سے متعارف کیے گئے وسائل چوری کرتے ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت امریکی شہریوں کو دفاع کرنے اور کورونا ریلیف پروگراموں کی فنڈنگ کے لیے کانگریس کی دی گئی اربوں ڈالر کی رقم کی حفاظت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
محکمہ انصاف کے مطابق بین الاقوامی سطح پر منظم جرائم پیشہ گروہ بے روزگار امریکیوں کے لیے متعارف کی گئی ریلیف سکیموں کے لیے بھی درخواست دیتے کرتے ہیں۔ یہ گروہ شہریوں کی ذاتی معلومات چوری کر کہ فراڈ کے تحت فنڈز وصول کرنے میں ملوث ہیں۔
محکمہ انصاف ایسے کئی افراد کے خلاف قانونی کارروائی کر چکا ہے جو انڈسٹریلی بلیچ، اوزون گیس، وٹامن سپلیمنٹ اور دیگر اشیا اس جھوٹے دعوے سے بیچتے رہے ہیں کہ یہ کورونا سے بچاؤ میں مفید ہیں۔