وفاقی کابینہ نے انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
جمعرات کو وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے تجارت فوری طور پر بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا حجم کتنا ہے؟Node ID: 553311
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’کابینہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا انڈیا سے چینی اور کاٹن درآمد کرنے کے فیصلہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس پر بعض وزرا کی جانب سے انڈیا سے تجارت بحال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔‘
وفاقی وزیر کے مطابق ’چونکہ بعض وزرا نے موقف اپنایا کہ جب تک انڈیا کی حکومت کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرتی اس کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے۔ کابینہ میں اس حوالے طویل بحث ہوئی جس کے بعد ای سی سی کی سمری کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک دفعہ پھر تجارت کی بات ہو رہی ہے اور دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا عمل سرحدوں پر امن و امان سے مشروط رہا ہے اور کئی مرتبہ یہ تجارت بند اور کئی مرتبہ کھل چکی ہے، لیکن معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلی ایک دہائی میں یہ تجارت دوارب ڈالر کے درمیان ہی رہی ہے۔
