Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پھولوں کا موسم: طائف کے باغات میں ’کروڑوں گُلاب‘ کِھلتے ہیں

شہر طائف کے پہاڑ گلاب کے باغات سے بھرے ہوئے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کے شہر طائف میں سال بھر گلاب کے باغات کی دیکھ بھال کی جاتی ہے اس انتظار میں کہ موسم بہار آئے اور لوگوں کو ان کی خوبصورتی اور خوشبو سے محظوظ کیا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں گلابی رنگ کے گلاب کی دو روایتی قسمیں پائی جاتی ہیں جو بڑے پیمانے پر مختلف مقاصد کے لیے فروخت ہوتے ہیں۔
شہر مدینہ کا ہلکے گلابی رنگ کا گلاب سال بھر دستیاب ہوتا ہے جو ٹھنڈے سے گرم موسم میں اُگتا ہے۔ جبکہ طائف کا گلاب جو دمشق گلاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، موسمی پھول ہے جو موسم بہار میں صرف 45 سے 60 دنوں کے درمیان میسر ہوتا ہے۔ یہ گلاب ٹھنڈے موسم میں پھلتا پھولتا ہے۔
صحرائی ہوا سے دور، پہاڑوں کے اس شہر طائف کا معتدل موسم گلاب کی کاشت کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔
اگلے دو ماہ کے لیے شہر بھر کے کسان گلاب کے باغات کا رخ کریں گے اور فصل کی کٹائی اور چنائی میں مصروف ہوں گے۔
گلابوں کی فصل کو کٹائی کے بعد پانی کے چھڑکاؤ سے نم رکھا جاتا ہے تاکہ پھولوں کی تر و تازگی برقرار رہے۔
طائف شہر کے پہاڑوں پر ہزاروں کی تعداد میں کھیت اور باغات پھیلے ہوئے ہیں جہاں گلاب ہی گلاب حد نگاہ تک نظر آتے ہیں۔
طائف کے گلابوں کی خصوصیات جاننے کے لیے عرب نیوز نے شہر کی سب سے مشہور اور پرانی گلاب کی فیکٹری کا دورہ کیا جہاں تیار ہونے والا عرق گلاب شاہی خاندان بھی استعمال کرتا ہے۔
الکمال فیکڑی 1831 میں قائم کی گئی تھی جس کا شمار سعودی عرب کی سب سے پرانی فیکٹریوں میں ہوتا ہے۔

سعودی عرب میں گلاب کی روایتی قسمیں پائی جاتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

طائف شہر کے علاقے الہدا میں قائم اس فیکٹری کے مالک خالد الکمال نے عرب نیوز کو بتایا کہ گلاب کے کھیتوں کی دیکھ بھال کرنا انتہائی نازک کام ہے، مٹی اور موسم کے علاوہ بوائی کا طریقہ کار بھی گلاب کی کوالٹی پر اثرانداز ہوتا ہے۔
’میں نے اپنے آباؤ اجداد سے یہ ہنر سیکھا تھا اور اب میرے تین بیٹے یہ فیکٹری سنبھال رہے ہیں۔‘
ہر ایک گلاب کو مکمل کھلنے میں دس دن لگتے ہیں، کسان سورج نکلنے سے پہلے پھولوں کی فصل کی کٹائی کا کام شروع کر دیتے ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے پھول اکھٹے کرتے ہیں۔ 
الکمال نے بتایا کہ ’طائف شہر کے گرد ان کے 900 گلاب کے باغات ہیں جہاں پھولوں کے موسم میں تقریباً تین کروڑ  گلاب پیدا ہوتے ہیں۔‘
اس فیکٹری میں طائف کے گلابوں سے تین قسم کے عرق گلاب تیار کیے جاتے ہیں جن میں سے ایک میڈیکل اور  کاسمیٹکس میں استعمال ہوتا ہے، دوسرا اشیا خورد و نوش میں، جبکہ تیسرا پرفیوم بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
ان مصنوعات کی تیاری کے لیے ہزاروں بوریوں میں بند گلاب تانبے کے بڑے بڑے برتنوں میں ڈالے جاتے ہیں جن میں نو سے 12 گھنٹوں تک جاری رہنے والے عمل کے بعد تیل نکلتا ہے۔
اس کی تیار کی گئی پرفیوم کی ایک بوتل کی قیمت 400 سے 450 ڈالر کی ہے۔ 

گلاب سے بننے والا پرفیوم 400 ڈالر سے زیادہ قیمت میں فروخت ہوتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

الکمال فیکٹری میں بننے والی مصنوعات سعودی عرب کا شاہی خاندان بھی استعمال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مذہبی اداروں کو بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
’میرے دادا کو شاہ سعود کی طرف سے خط آتا تھا کہ ہماری فیکٹری میں تیار ہونے والی خوشبو مکہ بھجوائی جائے۔‘
الکمال نے بتایا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں بھی العرسو نامی عرق گلاب فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ 50 بڑی پرفیوم کی بوتلیں خانہ کعبہ کی سالانی صفائی ستھرائی کے لیے بھجوائی جاتی ہیں۔

شیئر: