Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فراعنہ کا گولڈن کاررواں: ’یہ ہیں ہمارے آباؤ اجداد اور یہ ہے ہمارا وطن‘

مصر قدیم کے حکمرانوں کی بائیس ممیز ’الحضارۃ‘ عجائب گھر منتقل کی گئی ہیں۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
قاہرہ کے التحریر سکوائر پر واقع مصری قومی میوزیم سے مصر قدیم کے حکمرانوں کی بائیس ممیز ’الحضارۃ‘ عجائب گھر منتقل کی گئی ہیں۔ فراعنہ کا شاہی کاررواں سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ بن گیا۔
نیا عجائب گھر  مصر کے پہلے اسلامی دارالحکومت الفسطاط میں قائم کیا گیا ہے۔ ممیز میں 18 بادشاہ اور چار ملکائیں شامل تھیں- قاہرہ میں فراعنہ کا شاہی قافلہ جس شان و شوکت سے گزرا تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔  
الشرق الاوسط، الامارات الیوم اور سبق سمیت عرب میڈیا نے فراعنہ کے شاہی قافلے کو غیر معمولی کوریج دی۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ نے بھی اس میں غیرمعمولی دلچسپی ظاہر کی۔ 
اہل مصر نے اس موقع پر اپنے ملک اور اپنی تاریخ کا کھل کر اظہار کیا۔ شاہی قافلے کے ساتھ رنگ و نور کی ایسی محفل سجائی گئی جسے لاکھوں لوگوں نے بڑی دلچسپی سے دیکھا۔

عجائب گھر پہنچنے پر مصری صدر نے کاررواں کا استقبال کیا-  (فوٹو الشرق الاوسط)

مصری شہریوں نے ٹوئٹر کے اکاؤنٹ پر اظہار فخر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہیں ہمارے آباؤ اجداد اور یہ ہے کہ ہمارا وطن، مصر زندہ باد‘۔
ایک مصری نے ٹوئٹ کیا کہ ’آج مصر پوری دنیا کو روشن کرنے والے تمدن کی روشنی بکھیر رہا ہے۔
ایک اور مصری نے تحریر کیا ’مصر صرف ایک تاریخی ریاست کا نام نہیں مصر نے پہلے جنم لیا پھر تاریخ تحریر ہوئی یہ ہیں ہمارے بزرگ یہ ہے میرا ملک‘۔ 
شاہی کاررواں میں شامل بائیس ممیز کا انکشاف دو خفیہ مقامات پر 1881 میں الاقصر کے مغربی کنارے پر واقع دیر البحری مقام پر ہوا تھا۔ 

غیرملکی ذرائع ابلاغ نے بھی غیرمعمولی دلچسپی ظاہر کی۔  (فوٹو العربیہ نیٹ)

الشرق الاوسط کے مطابق ممیز کے کاررواں کو ’گولڈن کاررواں‘ کا نام دیا گیا- الحضارۃ عجائب گھر پہنچنے پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کاررواں کا استقبال کیا- 
گولڈن کاررواں فراعنہ کا رنگ و انداز لیے ہوئے تھا- مصری اور بیرونی ذرائع ابلاغ کے افراد ہر طرف نظر آرہے تھے۔  کاررواں التحریر سکوائر سے بڑے بڑے طبلوں کی تال پر باہر آیا ۔ تمام گاڑیاں گولڈن رنگ کی تھیں۔ جشن کے لیے باقاعدہ تیار کی گئی تھیں۔ ہر گاڑی پر اس فرعون کا نام تھا جس کی ممی اس پر سوار تھی۔ درمیان میں رمسیس دوم کی 19 میٹر اونچی اور 90 ٹن وزنی لاٹ تھی جبکہ رمسیس دوم کی ممی بھی اس لاٹ کے پہلو سے  ہوکر گزری۔
اس  تقریب میں مصری وزیراعظم، یونیسکو کی چیئرپرسن، عالمی تنظیم سیاحت کے سیکریٹری جنرل  شریک ہوئے۔
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: