Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغرب کو بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام سے ڈرنے کی ضرورت نہیں: محمد الجولانی

محمد الجولانی کا کہنا ہے کہ کئی برس کی خانہ جنگی کے بعد شام کے لوگ جنگوں سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کے ھیئۃ التحریر الشام نامی گروپ کے سربراہ محمد الجولانی کا کہنا ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد مغرب کو شام سے خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔
شام میں 13 برس کی خانہ جنگی اور بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد کنگ میکر کے طور پر ابھر کر سامنے آنے والے محمد الجولانی نے بدھ کو سکائی نیوز ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں زور دے کر کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام استحکام کے راستے پر ہے۔محمد الجولانی، جو ماضی میں داعش اور القاعدہ کے حلیف گروپ کے رہنما رہ چکے ہیں، اب اپنے آپ کو ایک معتدل رہنما کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
تاہم ان کا ھیئۃ التحریر الشام نامی گروپ کو اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ اور دوسرے ممالک نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
 ان کی مسلسل یقین دہانیوں کے باوجود ھیئۃ التحریر الشام کے شام میں برق رفتاری کے ساتھ اقتدار پر قابض ہونے کے بعد ملک کی اقلیتیں بشمول کرد، علوی اور مسیحی خوفزدہ ہیں۔
’ملک ایک اور جنگ کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی یہ اس طرف جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کہ کئی برس کی خانہ جنگی کے بعد شام کے لوگ جنگوں سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ حزب اللہ کے جنگجوؤں اور بشار الاسد حکومت کا خاتمہ شام کی بحالی کے لیے ضروری تھا۔
’ان کی شام میں غیر موجودگی ہی اس مسئلے کا حل ہے۔ موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ ہم ماضی کے خوف و ہراس کی طرف نہ جائیں۔‘
ابو محمد الجولانی نے اپنے جنگجوؤں کی تعریف  کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بغیر کسی بیرونی امداد اور مداخلت کے شام کا کنٹرول حاصل کیا۔
ایران اور روس کی جانب سے بشار الاسد حکومت کی حمایت کی طرف براہ راست اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سابق استعماری‘ ملک کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئے۔
خیال رہے شام کے ہنگامہ خیز منظرنامے میں ابو محمد الجولانی نمایاں ہو کر سامنے آئے ہیں۔ وہ شام میں 13 برس کی خانہ جنگی اور بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد کنگ میکر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
وہ شام کے شمال مغربی حصے میں طویل عرصے سے سرگرم رہنے والے گروپ ھیئۃ التحریر الشام کے رہنما ہیں۔

شیئر: