ایک اردنی سرکاری اہلکار نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کا اقتدار ختم ہونے کے بعد ایک اردنی شہری واپس اپنے ملک آیا ہے جس نے 38 برس شام کی جیلوں میں کاٹے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ سے تعلق رکھنے والے سفيان الكودات نے منگل کو بتایا کہ ’اسامہ بشیر حسن البطاينہ نامی یہ شخص شام میں بے ہوش حالت میں پائے گئے جن کی یادداشت ختم ہو چکی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس شخص کے رشتے داروں نے سنہ 1986 میں اس کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی، تب اس کی عمر 18 برس تھی اور تب سے وہ جیل میں تھے۔
مزید پڑھیں
-
محمد البشیر شام کی عبوری حکومت کے نگران وزیراعظم نامزدNode ID: 882800
’انہیں دمشق سے جابر بارڈر کراسنگ (اردن کے ساتھ) منتقل کیا گیا جہاں انہیں سرحدی محافظوں کے حوالے کر دیا گیا اور منگل کی صبح ان کی اپنے خاندان سے ملاقات ہو گئی۔‘
بشار الاسد کے اقتدار کو ختم کرنے والی ان کی مخالف فورسز نے اتوار کو جیلوں کے دروازے کھول کر ہزاروں قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔
سول سوسائٹی کے گروہ طویل عرصے تک بشار الاسد کی حکومت پر غیرقانونی گرفتاریوں، تشدد اور جیلوں میں قتل کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
بہت سے غیرملکی بھی جیلوں میں تھے جن میں سے ایک لبنان سے تعلق رکھنے والے سہیل حماوی 33 سال تک قید میں رہنے کے بعد پیر کو اپنے ملک واپس آئے۔
اردن میں انسانی حقوق کی عرب تنظیم نے منگل کو کہا کہ شام میں اب بھی 236 اردنی باشندے زیرِحراست ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صیدیانا جیل میں ہزاروں ہلاکتوں کو دستاویزی شکل دی ہے اور اسے ’انسانی قتل گاہ‘ کا نام دیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے 2022 میں اندازہ لگایا تھا کہ سنہ 2011 میں بغاوت شروع ہونے کے بعد، جو خانہ جنگی کا باعث بنی، سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد جیلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔