Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضلع کوہاٹ کے پہاڑی علاقے میں اجتماعی قبر دریافت، 16 لاشیں برآمد

ریسکیو حکام کے مطابق ’ضلعی حکومت نے انسانی باقیات کو ایک قبر سے نکالنے کے لیے رابطہ کیا تھا جس پر آپریشن کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے پہاڑی علاقے میں ایک اجتماعی قبر سے 16 افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں 10 برس قبل اغوا کیا گیا تھا۔
خیبر پختوانخوا ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ضلعی حکومت نے انسانی باقیات کو ایک قبر سے نکالنے کے لیے رابطہ کیا تھا جس پر آپریشن کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مقامی افراد نے پہاڑی علاقے میں بوسیدہ انسانی اعضا اور ایک شناختی کارڈز دیکھ کر مقامی انتظامیہ کو اطلاع دی تھی۔‘

 

بلال فیضی کے مطابق جب شناختی کارڈز کی بنیاد پر ورثا کو شناخت کے لیے بلایا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہ ایک نہیں 16 افراد تھے جو ستمبر 2011 میں خیبر ایجنسی سے اغوا کیے گئے تھے۔‘
ریسکیو کے ترجمان کے مطابق’ پہاڑی علاقہ شاہراہ سے ڈیڑھ کلومیٹر کی دشوار گزار مسافت پر واقع ہے اور اس وجہ سے تاحال آپریشن مکمل نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لاشیں ٹکڑوں کی صورت میں اور بوسیدہ حالت میں ہیں۔‘
دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بوبو خیل میں اجتماعی قبر سے اغوا شدہ مزدوروں کی لاشیں برآمد ہونے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلی ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق محمود خان کا کہنا تھا کہ  مقتولین کے ورثا کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
وزیر اعلی نے مقتولین کے ورثا کے لیے دس دس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلی نے کمشنر کوہاٹ اور ڈی آئی جی کوہاٹ کو واقعے کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

شیئر: