’دکاندار نے سب کو میرا فون نمبر دے دیا‘، ہراسیت سے تنگ خاتون کی خُودکشی
جمعہ 9 اپریل 2021 17:46
توصیف رضی ملک -اردو نیوز- کراچی
پولیس کے مطابق خاتون نے خود کشی سے قبل مبینہ طور پر اپنی سہیلی کو ایک آڈیو میسج بھیجا تھا (فوٹو: پکسلز)
کراچی کے علاقے شادمان ٹاؤن میں خاتون کی مبینہ خودکشی کیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق خاتون کو محلے کے چند افراد کی جانب سے ہراساں اور بلیک میل کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے انتہائی قدم اٹھایا۔
پولیس نے واقعے کا ارادہ قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
خاتون نے خود کشی سے قبل مبینہ طور پر اپنی سہیلی کو ایک آڈیو میسج بھیجا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے کالز کر کے دھمکایا جا رہا ہے اور ملنے کو کہا جا رہا ہے، میں نے پریشانی میں پوری رات جاگ کر گزاری ہے، میں اپنے بچوں کی وجہ سے خاموش تھی۔ آڈیو میسج کے آخر میں متوفیہ دوست سے معافی مانگتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اب جو اقدام وہ کرنے جا رہی وہ ان کی زندگی کا اختتام ہوگا۔‘
خاتون کے اس میسج کو پولیس نے شامل تفتیش کرلیا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل غلام مرتضیٰ تبسم نے بتایا کہ ’گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم وقاص بھی شامل ہے، ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملزمان اور متوفیہ کے درمیان کافی عرصے سے تعلقات تھے اور انہوں نے متوفیہ کی ویڈیو بھی بنائی ہوئی تھی جس کو جواز بنا کر یہ لوگ متوفیہ کو بلیک میل کر رہے تھے۔‘
اس سے قبل واقعے کا مقدمہ متوفیہ کے بھائی کی مدعیت میں شاہراہِ نور جہاں تھانے میں ارادہ قتل کی دفعات کے تحت درج کیا جس میں چھ ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں عامر، وقاص، اسد فرحان، شہزاد اور شاہد شامل ہیں۔
متوفیہ کے بھائی نے پولیس کو بتایا کہ ’میری بہن کو پی سی او کے مالک اور اس کے دوستوں نے تنگ کیا، بہن نے خوکشی سے پہلے اپنی دوست بشریٰ کو تین آڈیو میسجز اور ایک تصویر بھیجی جس میں بلیک میلنگ اور دھمکیوں کا بتایا گیا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق متوفیہ کے بھائی نے بتایا کہ ’نامزد ملزمان نے اس کی بہن کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی، ساتھ ہی انہوں نے بہن کی ویڈیو وائرل کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔‘
’میری بہن نے آڈیو میں بتایا کہ ’انہیں ہراساں کیا گیا، آخری میسج میں بہن نے پنکھے سے پھندا لگا کر تصویر کھینچ کر اپنی دوست کو بھیجی۔‘
متوفیہ کی دوست کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’ان کی دوست کو علاقے کے کچھ لوگ ہراساں کرتے تھے۔‘
’میری دوست نے جس دکان سے موبائل میں بیلنس ڈلوایا تھا، اس دکان والے نے سب کو میری دوست کا نمبر دے دیا۔ وہ لوگ میری دوست کو ڈراتے دھمکاتے تھے، کہتے تھے ہم سے نکاح کرو یا ہمارے ساتھ وقت گزارو، وہ اس سے پیسے بھی لیتے تھے۔‘
خاتون نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’میری دوست نے خودکشی سے 15 منٹ پہلے وائس میسج کیا تھا، جب میں پہنچی تو وہ خودکشی کرچکی تھی۔‘