18 اپریل 1993 کو نواز شریف حکومت کی برطرفی کا پروانہ عوام کی اکثریت کے لیے سیاسی دھماکہ تھا۔ ملک کے دو بڑوں کے درمیان دوریوں اور تلخیوں سے باخبر سیاسی حلقوں کے لیے یہ خبر غیر متوقع نہ تھی، اور جنہیں محض ایک دن قبل وزیراعظم نواز شریف کی تند و تیز باغیانہ تقریر کے نتائج کا اندازہ تھا ان کے نزدیک اس واقعے کا نہ ہونا اچھنبے کی بات ہوتی۔
17 اپریل کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں وزیراعظم نواز شریف نے کسی کمزوری، کوتاہی اور پسپائی کا مظاہرہ نہ کرنے اور ڈکٹیشن نہ لینے کا اعلان کر کے گویا طبل جنگ بجا دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
ڈاکٹروں نے نواز شریف کو پیزا کھانے سے منع تو نہیں کیا: مریم نوازNode ID: 525531
-
پاسپورٹ منسوخ ہوا تو نواز شریف کے پاس کیا راستہ ہوگا؟Node ID: 528576
-
جب ہیوی مینڈیٹ ہی نواز شریف کا بڑا دشمن ثابت ہواNode ID: 541686