برطانیہ میں امیگریشن قوانین کے ماہر پاکستانی وکلا کے مطابق پاکستان کی حکومت کی جانب سے نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کرنے یا نیا پاسپورٹ جاری نہ کرنے کی صورت میں بھی نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر قیام کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ’جب تک نواز شریف کے پاس برطانوی ویزہ ہے اور وہ کسی اور ملک کا سفر نہیں کرنا چاہتے تو انھیں پاسپورٹ کی ضرورت ہی نہیں۔‘
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے بدھ کو اعلان کیا کہ 16 فروری 2021 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کر دیں گے۔
مزید پڑھیں
-
’عمران خان کو لانے والے اب نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں‘Node ID: 527456
-
کسی نے ان کو این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا: عمران خانNode ID: 527591
-
’پیپلز پارٹی کا استعفے دینے کا ارادہ نہ لانگ مارچ پر آمادہ ہے‘Node ID: 528521
شیخ رشید کے بیان کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ٹویٹ کی کہ ’نواز شریف کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہوگئی تو اُن کا برطانیہ میں رہنا غیر قانونی ہو جائے گا۔
’پاسپورٹ زائد المیعاد ہونے پر نواز شریف پاکستان آکر سفری دستاویز مانگیں گے تو انہیں بہادری دکھانے کا موقع ملے گا۔ نوازشریف کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ پاکستان آکر مقدمات کا سامنے کریں۔‘
اردو نیوز نے برطانوی قوانین کے ماہر پاکستانی وکلا سے اس معاملے پر رائے لینے کے لیے رابطہ کیا تو سینیئر قانون دان محمد سہیل بابر نے بتایا کہ ’پہلی بات تو یہ ہے کہ نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کرنا قانونی طور پر موجودہ حکومت کے لیے ممکن نہیں ہوگا بلکہ حکومت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
’ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ حکومت ان کا پاسپورٹ زائد المیعاد ہونے پر نیا پاسپورٹ جاری نہ کرے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’نیا پاسپورٹ جاری نہ کرنا بھی پاکستان کی حکومت کے خلاف ہی جائے گا کیونکہ پاکستانی حکومت نے برطانیہ کو نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔‘
نواز شریف کا پاسپورٹ ایکسپائر ہوگا تو اُن کا برطانیہ میں رہنا غیرقانونی ہو جائے گا۔ پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر نواز شریف پاکستان آکر travel ڈاکیومنٹ مانگیں گے تو انہیں بہادری دکھانے کا موقع ملے گا۔ نوازشریف کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ پاکستان آکر، مقدمات کا سامنے کریں۔
— Babar Awan (@BabarAwanPK) December 30, 2020