عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ’جہانگیر ترین کے کیس میں انکوائری رپورٹ منگوائی تھی وہ فائل کدھر ہے۔ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے ہر صورت انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔‘
’اگر آئندہ سماعت پر بھی انکوائری رپورٹ پیش نہ کی گئی تو ایف آئی اے کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘
پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ’ان کے ساتھیوں کی وزیراعظم سے اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔‘
تحریک انصاف کے رہنما نے اپنے کیس کے حوالے سے کہا کہ ’وزیراعظم نے علی ظفر کو کیس کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اس کیس میں کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک سال سے میرے خلاف تفتیش ہو رہی ہے۔ 78 پیشیاں بھگت چکے ہیں۔ ہم کیس ختم کرنے کی بات نہیں کر رہے۔‘
جہانگیر ترین نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ان کے ہم خیال گروپ پر تنقید کے سوال پر کہا کہ ’میں شاہ محمود قریشی کی بات کا جواب نہیں دوں گا، ان کو ایسا کہنا زیب نہیں دیتا۔‘
بجٹ منظوری میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کیس کی بات کررہے ہیں، بجٹ کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بات نہیں کر رہے۔ ن لیگ یا پیپلز پارٹی سے میرا کوئی رابطہ نہیں۔‘
جہانگیر ترین اور علی ترین کی اس پیشی پر ان کے ہم خیال گروپ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس سے قبل ترجمان ترین ہاؤس نے بتایا تھا کہ ’جہانگیر ترین سے اظہار یک جہتی کے لیے پانچ ارکان قومی اسمبلی اور 20 ارکان صوبائی اسمبلی پہنچے۔‘