انڈیا میں 3700 سے زائد اموات، ’آپ نے وزیراعظم ہونے کا حق کھو دیا‘
انڈیا میں 3700 سے زائد اموات، ’آپ نے وزیراعظم ہونے کا حق کھو دیا‘
بدھ 5 مئی 2021 11:56
انڈین صحافی اروندتی رائے نے لکھا کہ ’ہمیں ایک حکومت کی اشد ضرورت ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں کورونا سے گذشتہ روز ریکارڈ 37 سو 80 اموات ہوئیں جبکہ تین لاکھ 82 ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس مثبت پایا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ روز انڈیا میں کورونا متاثرین کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی جس کے بعد یہ دنیا میں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔
انڈیا میں کورونا وائرس سے صورتحال اس قدر خراب ہے کہ ہسپتالوں میں بیڈز اور آکسیج ختم ہو گئی اور شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ کم پڑ گئی۔ بہت سارے لوگ بیڈز یا آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے ایمبولینس اور کار پارکنگ میں ہلاک ہو گئے۔
وزیر ریلوے پیوش گویال نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ دو ’آکسیجن ایکسپریس‘ ٹرینیں بدھ کو مائع آکسیجن لے کر نئی دہلی پہنچیں۔ اب تک 25 سے زائد ٹرینیں انڈیا کے مختلف حصوں میں آکسیجن سپلائی کر چکی ہیں۔‘
انڈین حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں آکسیجن کی کمی نہیں ہے لیکن ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسے پہنچانے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
دہلی ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ تقریباً روزانہ آکسیجن کے حوالے سے ہسپتالوں کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشنز پر ویڈیو کانفرنس کر رہا ہے۔
انڈیا میں کورونا وائرس میں اضافے کے ساتھ سپلائی کے مسائل کی وجہ سے ویکسینیشن میں بھی کمی ہوئی ہے۔
مہاراشٹرا سمیت تین ریاستوں نے ویکسین کی کمی رپورٹ کی ہے اور کچھ ویکسینیشن سنٹرز کو بند کر دیا ہے۔
دوسری طرف دوسری لہر پر بروقت قابو نہ پانے پر نریندرا مودی کی حکومت پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔
انڈین صحافی اروندتی رائے منگل کو ایک مضمون میں لکھا کہ ’ہمیں ایک حکومت کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے پاس کوئی حکومت نہیں ہے۔ ہم مر رہے ہیں۔‘
’یہ بحران آپ کی وجہ سے پیدا ہوا۔ آپ اسے حل نہیں کر سکتے۔ آپ صرف حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔ لہذا آپ حکومت چھوڑ دیں۔ یہ سب سے اہم کام ہے جو آپ کو کرنا چاہیے۔ آپ نے ہمارا وزیراعظم ہونے کا حق کھو دیا ہے۔‘
اپوزیشن کی جماعتوں نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے لیکن حکومت معیشت کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان کی وجہ سے ایسا کرنے سے ہچکچا رہی ہے۔
انڈیا میں اس وقت 35 لاکھ کے قریب کورونا کے ایکٹو کیسز ہیں، تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ اور مرنے والے افراد کی تعداد ان اعداد و شمار سے پانچ سے 10 گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔