اٹلی: کارکنوں کا اسرائیل جانے والے بحری جہاز پر ہتھیار لوڈ کرنے سے انکار
اٹلی: کارکنوں کا اسرائیل جانے والے بحری جہاز پر ہتھیار لوڈ کرنے سے انکار
جمعرات 20 مئی 2021 17:47
اٹلی کی بندرگاہ پر کارکنوں نے ہتھیاروں کی سپلائی والے بحری جہاز پر کام سے انکار کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
اٹلی کی ایک بندرگاہ پر کام کرنے والے ورکرز نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بحری جہاز پر اسلحے کی کھیپ لادنے سے انکار کیا ہے جو اسرائیل بھیجا جا رہا تھا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق شمالی اٹلی کی مرکزی کمرشل پورٹ ٹسکنی میں ایک آزاد ٹریڈ یونین کی نمائندگی کرنے والے کوآرڈینیٹر گیووانی سیراولو نے بتایا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا کہ کہہ دیں کہ بہت ہو گیا۔‘
انہوں نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری بندرگاہ پر جب کبھی اسلحے کی کھیپ اتاری جاتی ہے یا پھر لوڈ کی جاتی ہے تو ہم اس میں مداخلت کرتے ہیں۔ ہم متعلقہ حکام سے کہتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی سپلائی روکی جائے خاص طور پر اگر یہ ایسے علاقوں میں بھیجے جا رہے ہوں جہاں ان کو عام شہریوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہو، جیسے کہ اس وقت فلسطین میں ہو رہا ہے۔‘
ٹریڈ یونین کے کوآرڈینیٹر گیووانی سیراولو کا کہنا تھا کہ ’اس کے باوجود بھی اگر یہ ہتھیار اس بندرگاہ پر آتے ہیں تو ہم وہ سب کرتے ہیں جو ممکن ہو جیسا کہ ان کی لوڈنگ یا ان لوڈنگ سے انکار کر دینا۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ان کی یونین ہڑتال کا اعلان بھی کر سکتی ہے تاکہ اس بندرگاہ سے کوئی بھی ایسے ہتھیار آگے نہ جا سکیں جو عام شہریوں کے قتل میں استعمال ہوتے ہیں۔
ٹریڈ یونین کے عہدیدار نے بتایا کہ ہتھیاروں کی سپلائی میں اپنے کام سے انکار کرنا ان کو مہنگا پڑتا ہے کیونکہ ان کی تنخواہ کا ایک حصہ کاٹ لیا جاتا ہے مگر عام شہریوں کے قتل میں معاونت کو کسی بھی قسم کی تنخواہ سے جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
بندرگاہ پر کام کرنے والے کارکنوں کی یونین کے ایک رکن ماسیمو مازا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے اس جہاز کو لوڈ کرنے سے اس لیے انکار کیا کہ موت کا سامان لے جانے والا کام نہیں کر سکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمیں ایسے ہتھیاروں کی فراہمی میں معاون پکارا جائے جو غیرمسلح عام شہریوں کو قتل کرتے ہوں جیسے اس وقت اسرائیل کر رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ٹرانسپورٹیشن میں سہولت فراہم کریں جو فلسطینیوں کو قتل کرتے ہیں، جو سینکڑوں بے گناہ سویلین کے قتل پر غمزدہ ہیں جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔‘
بندرگاہ پر کام کرنے والی یونین نے کارکنوں کے لیے آگاہی مہم کا بھی آغاز کیا ہے تاکہ ایسے جہازوں پر ہتھیار نہ لوڈ کیے جائیں جو جنگ سے متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ ہو رہے ہوں۔
ٹریڈ یونین کے کوآرڈینیٹر گیووانی سیراولو نے کہا کہ ’کام کی بہت اہمیت ہے خاص طور پر موجودہ حالات میں جب ہم کورونا کی وجہ سے مشکلات اور معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔ لیکن یہ سب یا اس سے بھی زیادہ بدتر صورتحال ہماری آنکھیں اس معاملے پر بند نہیں کر سکتی کہ فلسطین میں عام شہریوں کے قتل عام میں معاون کار بنیں۔‘