Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخ جراح: یروشلم کے ہمسائے سے عالمی ہیش ٹیگ تک

اسرائیلی پولیس نے محمد ال کرد کی گرفتاری کے سمن جاری کیے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کئی دہائیوں سے اسرائیل سے متصل مشرقی یروشلم میں شیخ جراح محض ایک اور پڑوس کا علاقہ تھا لیکن اس کی کہانی آن لائن وائرل ہوگئی ہے جب سے فلسطینیوں کو وہاں کے گھروں سے بے دخل کرنے کے منصوبے کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد ال کرد کا کہنا ہے کہ ’ہم نے انتظام کیا ہے کہ نہ صرف یروشلم میں آبادکاری پر روشنی ڈالی جائے بلکہ فلسطینیوں کے اپنے حقوق کے دفاع، غاصب کے خلاف مزاحمت کرنے اور ان کے اپنے بیانیہ کے حق پر بھی روشنی ڈالی جائے۔‘
23 سالہ محمد ال کرد نے، جو ایک شاعر اور لکھاری ہیں اور ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے گھروں کو کھویا ہیں، اس مسئلے کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے انتھک محنت کی اور اس عمل میں انہوں نے ٹوئٹر پر ایک لاکھ 80 ہزار اور انسٹاگرام پر پانچ لاکھ سے زائد فالورز پائے ہیں۔
انہوں نے گذشتہ ہفتے اے ایف پی سے بات کی تھی۔ جبکہ آج اتوار کو اسرائیلی پولیس ان کے گھر میں داخل ہوئی اور ان کی گرفتاری کا سمن جاری کیا۔
اسرائیلی پولیس نے محمد ال کرد کی بہن مونا ال کرد کو بھی حراست میں لے لیا ہے جو ایک ایکٹوسٹ ہیں اور ان کے انسٹاگرام پر 10 لاکھ سے زائد فالورز ہیں۔

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 11 روزہ جنگ ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’مہم کے آغاز سے ہی ہمارا موضوع بحث بالکل واضح ہے۔ ہم صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نہیں بلکہ استعمار اور آبادکاری کی بات کر رہے ہیں۔‘
شیخ جراح میں ہونے والے مظاہرے گذشتہ ماہ کے اوائل میں شہر کی اقصیٰ مسجد کے کمپاؤنڈ تک پھیل گئے تھے، جس کے بعد اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے وہاں موجود فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
اس سے غزہ کی پٹی میں یہودی ریاست اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے مابین 11 روزہ جنگ شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی حمایت میں متعدد ممالک میں مظاہرے ہوئے۔
#شیخ جراح اور #شیخ جراح کو بچاؤ کے ہیش ٹیگس وائرل ہوگئے۔
اس حوالے سے اداکار مارک رفیلو اور اداکارہ وائلا ڈیوس اور مانچسٹر سٹی کے فٹبالر ریاض مہریز نے سوشل میڈیا پر پوسٹس بھی کی تھیں۔

’غیر معمولی تبدیلی‘

فلسطینی اور ان کے حمایتی اس مسئلے کو زمین کے وسیع تنازعے کے ایک جُز کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ یہودی آباد کاروں اور ان کے حامیوں نے اس کو محض جائیداد کا تنازع قرار دیا ہے، جس کا فیصلہ اسرائیلی عدالتوں کے ذریعہ کیا جائے۔
اسرائیل نے سنہ 1967 میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا اور بعد میں اسے اپنی حدود میں شامل کر لیا، جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

اسرائیلی پولیس نے مونا ال کرد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی قانون کے مطابق یہودی گروہ سنہ 1948 میں اسرائیل کے وجود میں آنے سے قبل یہودیوں کی ملکیت رہی زمین پر اپنا دعویٰ کر سکتے ہیں یہاں تک کہ اگر فلسطینی خاندان وہاں کئی دہائیوں سے آباد ہی کیوں نہ ہوں۔
وہ فلسطینی جن کے آباؤ و اجداد سنہ 1948 کی جنگ میں مہاجر بن گئے تھے ان کے پاس آج اسرائیل میں اپنی زمین یا گھر واپس لینے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
محمد ال کرد نے شیخ جراح میں صورتحال کو ’یروشلم میں صیہونی آبادکار کلونیلزم یعنی استعمار کا ایک چھوٹا نمونہ اور فلسطین میں عمومی قرار دیا ہے‘، جو طاقت کے توازن کی عکاسی کرتا ہے۔
اپنے گھر کے باہر جس میں سے آدھا سنہ 2009 میں ایک یہودی آباد کار نے لے لیا تھا، محمد ال کرد کا کہنا تھا کہ وہ صبح سے رات تک آن لائن رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دنیا بھر میں رائے عامہ میں غیر معمولی تبدیلی دیکھی ہے۔ میرے خیال میں #شیخ جراح ہیش ٹیگ کو جس چیز نے کامیاب کیا، وہ ہمارا بیانیہ ہے جسے ہم استعمال کرتے ہیں۔‘

شیئر: