Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا قابل تجدید توانائی کی ترقی میں کلیدی کردار

2030 تک قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے 50 فیصد توانائی تیار کی جائے گی(فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب نے قابل تجدید فیول سورسز اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کا عہد کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب ان 23 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ایک بنیادی گروپ میں شامل ہو گا جس نے چلی کے دارالحکومت سینٹیاگو میں ایک پروگرام کے دوران مشن انوویشن 2.0 کے نام سے معاہدہ کیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یہ گروپ قابل تجدید توانائی کی جدت میں اگلی دہائی کے دوران 250 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ورچوئل ایونٹ کو بتایا کہ ’سعودی عرب سرکلر کاربن اکانومی پلیٹ فارم کے تحت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو حل کرنے والی تحقیق، ترقی، تعیناتی اور اس طرح کی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
یہ عہد پیرس معاہدے کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف کو حاصل کرنے کی مہم میں قابل تجدید ذرائع اور ٹیکنالوجی کے کلیدی شعبے میں جدید سعودی اقدام ہے۔
مملکت نے اس سال کے شروع میں اپنے ’سعودی گرین‘ منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 2030 تک قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے 50 فیصد گھریلو توانائی تیار کی جائے گی اور فضا میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ملک میں 10 ارب درخت لگائے جائیں گے۔
سعودی عرب نے جرمنی کے ساتھ ’گرین ہائیڈروجن‘ کی تیاری اور نقل و حمل میں تعاون کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں جسے کچھ ماہرین فوسل ایندھنوں کی جگہ لینے کے لیے ’مستقبل کا ایندھن‘ سمجھتے ہیں۔
شہزادہ عبد العزیز نے گذشتہ ہفتے اوپیک پلس الائنس کے اجلاس کو بتایا تھا کہ مملکت کی قابل تجدید فیول میں ابتدا ہو گی اور وہ ہائیڈرو کاربن کے صاف اور زیادہ موثر طریقوں پرعمل پیرا ہوتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلیوں کے منصوبوں کو آگے بڑھائے گا۔
’سعودی عرب محض تیل  پیدا کرنے والا ملک نہیں رہا بلکہ توانائی تیار کرنے والا ملک ہے اور اس حوالے سے طاقتور ترین حریف بن کر سامنے آیا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور گیس پیداوار پر لاگت کم ہے۔ اب ہم تجدد پذیر توانائی بھی پیدا کرنے لگے ہیں۔ جلد سب سے کم لاگت کے ساتھ ہائیڈروجن فیول تیار کرنے والی طاقت بھی بن جائیں گے۔‘
مملکت مشن انوویشن کے دو شعبوں کلین ہائیڈروجن اور گرین پاورڈ فیوچر میں حصہ لے گی۔
خیال رہے کہ رواں سال کے شروع میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی گرین اور مشرق وسطیٰ کے گرین اقدام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو 60 فیصد تک کم کرنا، 2030 تک قابل تجدید ذرائع سے اپنی توانائی کی صلاحیت میں50 فیصد اضافہ کرنا اور مشرق وسطیٰ میں50 ارب درخت لگانا ہے۔

شیئر: