بغداد کے شمال میں واقع بلاد ائیربیس پر ایک امریکی کمپنی سیلی پورٹ عراقی فضائیہ کے ایف 16لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کی خدمات انجام دیتی ہے اور اس علاقے کو پہلے بھی متعدد بار راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
اپنے ملازمین کی حفاظت اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گذشتہ مہینےایک امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے اپنے عملے کو اس ائیر بیس پر ذمہ داریوں سے ہٹا لیا تھا۔
عراقی فوج اور سیکیورٹی ادارے کے عہدیدار نے بتایا ہے کہ راکٹ بغداد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر قائم ایک فوجی اڈے کے قریب بھی مارے گئے ہیں۔
بلاد میں ہونے والے راکٹ حملے کے باعث یہاں پر کام کرنے والی کمپنی کے کم ازکم تین غیر ملکی اور ایک عراقی ملازم زخمی ہوا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق سیکیورٹی ادارے کے عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایک راکٹ سے ائیرپورٹ کے اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو علاقہ امریکی فوجی طیاروں کے زیراستعمال رہتا ہے۔
سیکیورٹی عہدیدار نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ یہ راکٹ حملے ایسے ڈرون کے ذریعے کئے گئے ہیں جو کہ ایران نواز گروپوں کی جانب سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ عام طور پر ایسے حملوں کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر لگاتا ہے جو اس سے قبل بھی بغداد ایئرپورٹ سمیت امریکی مفادات کی دیگر تنصیبات کو باقاعدگی سے نشانہ بناتے رہے ہیں۔
امریکی فوج عراق میں موجود ایسے فوجی اتحاد کا حصہ ہے جوعراق میں جہادی گروپ داعش کے خلاف لڑنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
ان راکٹ حملوں کے ذریعےواشنگٹن پر اپنے باقی تمام اہلکاروں کوعراق سے واپس لے جانے کے لئے دباؤ ڈالنے کا حربہ سمجھا جا رہا ہے۔ ایران سے جڑے ہوئے مختلف دھڑے اسے ایک قابض قوت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
قبل ازیں اطلاع ملی تھی کہ اپریل کے وسط میں ایران کے حامی جنگجوؤں نےعراق کے اربیل ائیرپورٹ پر امریکی فوجیوں کے خلاف دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوا ڈرون حملہ کیا تھا۔