Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے عام ہڑتال کا اعلان

نگران حکومت کے وزرا  لبنانیوں کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ (فوٹو زاویہ)
لبنان میں روزانہ ہونیوالے دھماکہ خیز احتجاجوں کے باعث سیاسی، سلامتی اور سفارتی حوالے سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق لبنان میں سرکاری وکیلوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کھانے پینے کی اشیا اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری کے خاتمے کے لئے سخت کارروائی کریں۔
روزانہ کی بنیادوں پر خود بخودمنظم ہونے والے احتجاجوں میں ادویہ ، ایندھن ، ہسپتال میں داخلے اور بجلی جیسی ضروریات تک رسائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

عالمی بینک نے ایک ارب ڈالر مختص کرنے پر دوبارہ غورکے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ (فوٹو العربیہ)

بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں کرائسس آبزرویٹری نے متنبہ کیا ہے کہ لبنان کے ناکام ریاستوں میں شامل ہونے کا خطرہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے کیونکہ گزشتہ 5 برسوں میں یہ 36 درجے گر چکا ہے۔ 2021 میں اس کا درجہ 179 ریاستوں میں سے 34 ناکام ترین ریاستوں میں شامل تھا۔
لبنانی عدالت کے جج غسان عویدات نے سرکاری وکیلوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشیائے خورونوش اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری اور اشیا کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت پر نظر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ  ایسی دکانوں، گوداموں اور مشتبہ  سٹیشنوں کو سرخ موم سے سربمہر کردیا جانا چاہئے۔
عدالتی طریقہ کار اس وقت سامنے آیا جب ٹریڈ یونینیں اور سول باڈیز جمعرات سے شروع ہونے والی عام ہڑتال کیلئے تیاریاں کر رہی ہیں جو نئی حکومت کی تشکیل پر زور دینے کے لئے کی جا رہی ہے۔
پیر کوغذائی اشیا کی صنعتوں ، بیکریوں ، ٹرانسپورٹ ورکرز اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی یونینوں نے اعلان کیا کہ وہ جمعرات کی ہڑتال کا جواب دیں گی۔
جنرل لیبر یونین کے سربراہ بشرا الاسمر نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ ہمارا اقدام تیز تر ہوگا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ہڑتال ایک دن سے زیادہ جاری رہے گی یا نہیں؟

کھانے پینے کی اشیا  پر اجارہ داری کے خاتمے کے لئے سخت کارروائی کی جائے۔(فوٹو عرب نیوز)

الاسمر نے کہاکہ آج ڈیری اشیا اور پنیر کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور کوئی  بھی جوابدہ نہیں۔ ہم اس انتشار پرخاموش نہیں رہ سکتے جو ملک میں کسی بھی انتظامی حوالے کے بغیر رونما ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور یونینزکی جانب سے جمعرات کے مرکزی دھرنے کے سلسلے میں مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔
ہمیں اپنی آواز اٹھانا ہوگی  اگر وہ جمعرات سے پہلے حکومت بنادیتے ہیں تو ہم اپنی تحریک روک دیں گے۔
عرب نیوز کی جانب سے پیر کو حاصل کی گئی آبزرویٹری رپورٹ کے مطابق نگران حکومت ،بین الاقوامی اداروں اور ڈونر فنڈز سے بات چیت میں ناپختہ طریقے سے نمٹنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنی۔حکومت کا متعدد بحرانوں سے نمٹنا شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔
لبنانکی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری حکومت کی تشکیل کے لئے حل تلاش کرنے کی خاطر نامزدوزیر اعظم سعد حریری اور ان کے سیاسی مخالف ، فری پیٹریاٹک موومنٹ   کے سربراہ جبران باسل کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کی مخالف سیاسی جماعت لیڈی آف ماونٹین گیدرنگ نے کہا ہے کہ حزب اللہ حکومت نہیں چاہتی ورنہ وہ لبنان پر حکومت مسلط کردیتی۔

ڈیری اشیا کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور کوئی  بھی جوابدہ نہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

دریں اثنا فنانس اور بجٹ کمیٹی کے سربراہ  رکن پارلیمنٹ ابراہیم کنعان نے اطلاع دی ہے کہ عالمی بینک نے لبنان کی فوری ضروریات کے لئے ایک ارب ڈالر مختص کرنے پر دوبارہ غور پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ہفتے کے آغاز میں بلیک مارکیٹ پر ڈالر کی شرح تبادلہ شہریوں کے سیاسی اور مالیاتی اتھارٹی پر عدم اعتماد کی روشنی میں ایک نئی ریکارڈ سطح پر  ہے۔
آبزرویٹری نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی طبقہ تمام جاندار مسائل کو اپنے مفادات کے نقطہ نظر سے نمٹاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے فعال اقدامات اٹھانے سے گریز کے سبب اس کے خاتمے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
نگران حکومت کے وزرا  لبنانیوں کے مسائل حل کرنے یا  ان کے کھانے، صحت یا رہائشی سلامتی سے متعلق کسی بھی چیز کی وضاحت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
نگراں حکومت بین الاقوامی اداروں اور ڈونر فنڈز کے ساتھ ناپختہ رویہ کے باعث ہی عالمی بینک کے ساتھ معاشرتی تحفظ نیٹ پروگرام کی مالی اعانت کے معاہدے پر دستخط کرنے میں سات ماہ کی تاخیرہوئی جبکہ غریب لبنانیوں کو فوری طور پر مدد کی اشد ضرورت ہے۔
 

شیئر: