ایران کا واحد ایٹمی پاور پلانٹ ہنگامی طور پر بند
ایران کے ایٹمی بجلی گھر کے لیے ایندھن روس فراہم کرتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران کے واحد جوہری بجلی گھر کو اچانک عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بُوشہر پلانٹ کو سنیچر کو بند کیا گیا اور یہ اگلے تین چار دن بند رہے گا۔
ایران میں بجلی کی فراہمی کی ذمہ دار سرکاری کمپنی کے ایک اہلکار غلام علی رخشانی مہر نے ٹی وی ٹاک شو میں بتایا کہ پاور پلانٹ کی بندش سنیچر کو ہوئی۔ تاہم انہوں نے پلانٹ بند کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ پاور پلانٹ کی بندش سے بجلی کی فراہمی بند ہوگی تاہم اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
یہ پہلا موقع پے کہ ایرن نے سرکاری طور پر جوہری بجلی گھر کی ایمرجنسی میں بندش کے حوالے سے بتایا ہے۔
ایران کا یہ ایٹمی بجلی گھر ملک کے جنوب میں ساحلی شہر بوشہر میں واقع ہے۔ یہ ایٹمی بجلی گھر سنہ 2011 میں روس کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا۔
ایران اس بجلی گھر کے ری ایکٹر میں استعمال کیے گئے فیول کے راڈز کو واپس روس بھیجنے کا پابند ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایٹمی بجلی گھر کو کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔
رواں برس مارچ میں اس بجلی گھر سے منسلک ایک اہلکار محمود جعفری نے کہا تھا کہ پاور پلانٹ مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پابندیوں کے باعث ایران بجلی گھر کے لیے پرزے اور آلات خریدنے سے قاصر ہے کیونکہ روس کو بینکوں کے ذریعے ادائیگی نہیں کی جا سکتی۔
بوشہر پاور پلانٹ روس کی دی گئی یورینیم سے چلتا ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ کی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کرتی ہے۔
اے پی کے مطابق عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے بوشہر پاور پلانٹ کی بندش پر تبصرے کے لیے کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
’ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا اگلا دور آخری ہو سکتا ہے‘
العربیہ ٹی وی کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا اگلا دور آخری ہو سکتا ہے۔
مغربی طاقتوں کی جانب سے اتوار کے روز ایران کو خبردار کیا گیا تھا کہ جوہری معاہدے پر نظرثانی کے لیے مذاکرات غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتے۔
یہ بیان ایران میں ہونے والے انتخابات میں نئے سخت گیر رہنما کے صدر منتخب ہونے کے بعد سامنے آیا تھا۔