Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں لاپتہ امریکی صحافی کی والدہ کی دمشق میں احمد الشرع سے ملاقات

شام میں نئی قیادت لاپتہ امریکی صحافی کی بازیابی کے لیے پُرعزم ہے۔ فوٹو اے پی
شام میں لاپتہ امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی والدہ نے پیر کے روز دمشق میں کہا ہے  کہ جنگ سے تباہ حال ملک کی نئی قیادت ان کے بیٹے کی تلاش کے لیے پُرعزم ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹن ٹائس اگست 2012 میں ایک چیک پوائنٹ پر حراست میں لیے جانے سے قبل بطور فری لانسر اے ایف پی، میک کلاچی نیوز، واشنگٹن پوسٹ، سی بی ایس اور دیگر میڈیا ہاؤسزکے لیے خدمات انجام دے رہے تھے۔
امریکی صحافی کی والدہ ڈیبرا ٹائس نے شام کے نئے رہنما احمد الشرع سے ملاقات کے بعد دمشق میں صحافیوں کو بتایا ’ شام کی نئی قیادت نے میرے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور عزم کا اظہار کیا ہے جس پر مجھے بے حد خوشی ہے۔‘
آسٹن کی والدہ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے بیٹے کو ڈھونڈ نکالنے میں مدد کریں گے۔
’امریکہ میں ٹرمپ حلف اٹھائیں گے اور ایک نئے باب کا آغاز ہو گا، بڑی امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ میرے بیٹے کو گھر واپس لانے کے لیے بھرپور تعاون کرے گی۔‘

نئی امریکی انتظامیہ میرے بیٹے کو گھر واپس لانے کے لیے تعاون کرے گی۔ فوٹو اے پی

امریکی صحافی کی والدہ ڈیبرا ٹائس نے مزید کہا ’امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور خصوصی صدارتی ایلچی ایڈم لوگان سمیت ان کی ٹیم کے لوگوں نے تعاون کے لیے رابطہ کیا ہے جس پر مجھے خوشی ہے۔‘
امریکی صحافی کی والدہ نے بتایا ’گزشتہ چار برسوں میں ایسا کوئی رابطہ نہیں ہوا، نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے مدد کی منتظر ہوں اور یقین ہے آسٹن کی بازیابی کے لیے جلد پیشرفت ہو گی۔‘

آسٹن ٹائس کو اگست 2012 میں ایک چیک پوائنٹ پر حراست میں لیا گیا تھا۔ فوٹو اے پی

امریکی حکام کی جانب سے گذشتہ ماہ بتایا گیا تھا ’شام کی نئی قیادت نے امریکی صحافی کی تلاش میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی ہے۔‘
امریکیوں کی تلاش کے لیے کام کرنے والے ذمہ راجر کارسنز نے کہا ہے’ ہم اس وقت تک حکومتی پیمانے پر دباؤ برقرار رکھیں گے جب تک یہ معلوم نہ ہو جائے کہ یرغمالیوں کے ساتھ کیا ہوا، وہ کہاں ہیں اور انہیں بازیاب کرایا جائے اور یہ ہمارا فرض ہے۔
شام میں نئی قیادت کے بعد امریکی سفاتکاروں کے وفد کے ساتھ پہلی بار شام کے دورے پر آئے راجر کارسنز نے یہ بات کی ہے۔
 

 

شیئر: