Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی جوہری معاہدے پر فیصلے کا وقت تیزی سے قریب آرہا ہے، یورپی سفارت کار

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اتوار کو ہونے والے مذاکرات ملتوی کر دیے گئے (فوٹو: روئٹرز)
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ویانا میں جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کا اگلا دور آخری ہو سکتا ہے۔
قبل ازیں ایک سینیئر یورپی سفارت کار نے کہا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتے اور اس حوالے سے جلد کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمنی، برطانیہ اور فرانس پر مشتمل ’ای تھری‘ گروپ کے ایک سفارت کار کا کہنا تھا ’ہم مسلسل مذاکرات میں پیش رفت کر رہے ہیں لیکن ہمیں اب بھی انتہائی مشکل ایشوز کو حل کرنا ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وفود اب اپنے ممالک جائیں گے جہاں وہ اپنی قیادتوں کے ساتھ مشاورت کریں گے۔ ’ہم تمام فریقین پر زور دے رہے ہیں کہ ویانا واپس آجائیں اور معاہدے کو حمتی شکل دینے کے لیے تیار ہو جائیں،‘
دریں اثنا نومنتخب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے  کہا ہے کہ ایران کے صدر کی حیثیت سے ابراہیم رئیسی کا انتخاب دنیا کے لیے ’فائنل ویک اپ کال‘ ہے۔
 اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابراہیم رئیسی کے انتخاب کے بعد عالمی طاقتوں کو نئے ایرانی جوہری معاہدے پر بات چیت پر غور کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اتوار کو ہونے والے مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں تاکہ وفود اپنے ملکوں میں جا کر اختلافی امور پر مشاورت کر سکیں۔
ایران کے چیف مذاکرات کار عباس عراقچی نے ویانا سے ایرانی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’ہم پہلے کی نسبت معاہدے کے قریب تر ہیں لیکن ہمارے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں اختلافات باقی ہیں، جنہیں دور کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ہم آج رات تہران واپس لوٹ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسلامی جمہوریہ میں ایک انتہائی رجعت پسند عالم کے انتخابات جیتنے کے بعد ایران کے جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کرنے والے مذاکرات کاروں نے اتوار کو ملنا تھا۔

شیئر: