اقامہ ایکسپائر ہونے پر جرمانہ کتنا، ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے؟
اقامہ ایکسپائر ہونے پر جرمانہ کتنا، ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے؟
بدھ 30 جون 2021 5:34
تواصل سروس سے رجوع کرنے کی تاریخ سے سات ’ورکنگ ڈیز‘ کے اندر معاملہ حل کردیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: سیدتی)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
ایک شخص نے پوچھا ہے کہ فیملی وزٹ ویزے کی تجدید کے لیے ابشرسسٹم پر درخواست دیے ہوئے تین دن ہو گئے، کتنا وقت اور لگے گا؟
جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ ’ابشرسسٹم پر موجود تواصل خدمت کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ایسے معاملے کی انجام دہی کے لیے درخواست اپ لوڈ کی جائے جس میں خودکار طریقے سے مشکل پیش آتی ہے۔‘
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ’تواصل سروس سے رجوع کرنے کی تاریخ سے سات ’ورکنگ ڈیز‘ کے اندر معاملہ حل کردیا جاتا ہے۔‘
واضح رہے ابشر پورٹل پر جوازات سے متعلق کسی بھی معاملے کی انجام دہی میں مشکل یا رکاوٹ کی صورت میں تواصل سروس پر درپیش مشکل کی وضاحت کی جاتی ہے۔
تواصل سروس کا مقصد لوگوں کو گھربیٹھے وہ سہولت فراہم کرنا ہے جو جوازات کے دفتر جا کر حاصل کی جاتی ہے تاہم بعض امور میں لازمی دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اس صورت میں جوازات کی جانب سے اطلاع فراہم کی جاتی ہے۔
ایک اور شخص نے استفسار کیا ہے کہ ’اقامہ ایکسپائر ہونے پرجرمانہ کب عائد ہوتا ہے، کیا ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا ہے؟‘
جوازات کی جانب سے مقررہ قانونی نکات بیان کیے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ اقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد ہوجاتا ہے جو پہلی بار کے لیے 5 سو ریال ہوتا ہے۔
اگر دوسرے برس بھی اقامہ کی تجدید میں تاخیر ہو تو جرمانہ ایک ہزار ریال ہو جاتا ہے جبکہ تیسری بارتاخیر پرغیر ملکی کارکن کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔
واضح رہے جوازات کی جانب سے اقامہ میں تاخیر کا قانون گذشتہ کئی برس سے رائج ہے اس لیے مملکت میں مقیم تارکین کی کوشش ہوتی ہے کہ جرمانہ اور ڈی پورٹ ہونے سے بچنے کے لیے بروقت اقامہ کی تجدید کرلی جائے۔
فائنل ایگزٹ کے قانون کے حوالے سے ایک غیر ملکی کی جانب سے دریافت کیا گیا ہے کہ میری فیملی خروج وعودہ پرگئی ہے کیا ان کا فائنل ایگزٹ لگا سکتا ہوں تاکہ فیملی فیس کی ادائیگی سے بچا جاسکے؟
جوازات کا کہنا تھا کہ فائنل ایگزٹ کے قانون کے مطابق کسی بھی ایسے اقامہ ہولڈر کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا جس کا اقامہ ایکسپائرہو یا وہ خروج وعودہ پر مملکت سے باہر گیا ہوا ہے۔
اس سوال کے دو حصے ہیں۔ دوسرا اہم ہے کیونکہ سائل کا بنیادی مسئلہ فیملی فیس ہے جو کہ سالانہ بنیاد پر وصول کی جاتی ہے۔
اقامہ کی تجدید کے وقت پورے سال کی فیملی فیس ادا کرنا ضروری ہے۔ اگرکسی کارکن کے 4 فیملی ممبر ہوں تو اسے ماہانہ 16 سو ریال یعنی سال کے 19200 ریال یکمشت ادا کرنا ہونگے اس کے بعد ہی اقامہ تجدید کیاجاسکے گا۔
مذکورہ صورت میں فیملی کے اقامہ کو ختم کرنے کےلیے جب ان کا ایگزٹ ری انٹری ویزا ایکسپائرہو جائے تو فوری طورپر ابشر پورٹل کے ذریعے تواصل سروس میں ’خرج ولم یعد ‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کو ساقط کرایا جاسکتا ہے۔ فیملی ممبران کا اقامہ سسٹم سے خارج ہو جانے پر فیملی فیس عائد نہیں ہوگی۔