وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالتی اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک اقتصادی بحران سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گا۔
فواد چوہردی نے بدھ کو ٹویٹ میں لکھا کہ ’عدالتی اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک اقتصادی بحران سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گا۔ کل سے ٹک ٹاک کو بین کرنے اور نیشنل بینک کے صدر کو ہٹانے کے فیصلے پڑھ کر سر چکرا گیا ہے کہ ہماری عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟ پہلے ہی یہ ملک ایسے جوڈیشل ایکٹوازم کے ہاتھوں اربوں ڈالرز کے نقصانات برداشت کر رہا ہے۔‘
فواد چوہدری کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر سائرہ نے لکھا کہ ’گورنمنٹ کس کی ہے؟ عوام نے تو نہیں کرنا یہ سب ٹھیک۔ لائیں ریفارمز اور عمل کروائیں ان سے۔ باتیں کرنے سے تو عدالتیں ٹھیک نہیں ہوں گی۔‘
گورنمنٹ کس کی ہے؟ عوام نے تو نہیں کرنا یہ سب ٹھیک۔۔۔
لائیں ریفارمز اور عمل کروائیں ان سے۔ باتیں کرنے سے تو عدالتیں ٹھیک نہیں ہوں گی— Dr Saira (@DrSaira_) June 30, 2021
شاہ نواز رضا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’فواد بھائی ایک نیا قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم انگریزوں کے بنائے ہوئے قانون پر کب تک چلتے رہیں گے۔ آپ لوگ باقی پارٹیوں سے بات چیت کر کے قانون سازی کریں جو 100 سال تک اس کی کوئی بھی شق تبدیل کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ یہ سارا قوانین اردو میں ہونے چاہیں۔ ٹھیک ہو جائے گا سب۔‘
فوادبھائی ایک نیا قانون بنانے کی ضرورت ہے ہم انگریزوں کے بنائے ہوئے قانون پر کب تک چلتے رہیں گے۔آپ لوگ باقی پارٹیوں سے بات چیت کر کے قانون سازی کریں جو 100 سال تک اس کی کوئی بھی شق تبدیل کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔یہ سارا قانون اردو میں ہونا چاہئیے۔ٹھیک ہو جائے گا سب۔
— Shah Nawaz Raza (@ShahNawazPK) June 30, 2021
جمال عبداللہ عثمان نے لکھا کہ ’پیپلز پارٹی کے دور میں ن لیگ ایسے ہی عدالتی فیصلوں پر خوشی سے پھولے نہ سماتی تھی۔ ن لیگ کے دور میں آپ لوگوں نے بدترین اور شرمناک فیصلوں کا دفاع کیا۔ دنیا گول ہے۔ اب بھی موقع ہے کہ پرانی غلطیوں سے توبہ تائب ہو جائیں۔‘
پیپلز پارٹی کے دور میں ن لیگی ایسے ہی عدالتی فیصلوں پر خوشی سے پھولے نہ سماتی۔ ن لیگ کے دور میں آپ لوگوں بدترین اور شرمناک فیصلوں کا دفاع کیا۔ دنیا گول ہے۔ اب بھی موقع ہے کہ پرانی غلطیوں سے توبہ تائب ہو جائیں۔
— Jamal Abdullah Usman (@JamalAbdullahPk) June 30, 2021
واضح رہے کہ پیر کو سندھ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایپلیکیشن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کیے جانے کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ایپ پر پاکستان بھر میں پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔
مقامی وکیل بیریسٹر اسد اشفاق نےعدالت عالیہ میں درخواست جمع کروائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک ایپ پر غیراخلاقی اور غیر اسلامی مواد شیئر کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان نے ٹک ٹاک کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹک ٹاک پر ڈالی جانے والی ویڈیوز ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔‘
چیف جسٹس قیصررشید خان کا کہنا تھا کہ ’ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے، اس کو فوری طورپر بند کیا جائے۔‘