Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ٹک ٹاک انسٹال شدہ فون لاکھوں ڈالر میں کیوں فروخت ہو رہے ہیں؟

گزشتہ ہفتے امریکہ میں ٹک ٹاک کچھ دیر پابندی سے گزرنے کے بعد دوبارہ بحال کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں حالیہ دنوں ٹک ٹک پر لگنے والی پابندی کے بعد ایپلی کیشن کو دوبارہ بحال تو کر دیا گیا لیکن تاحال ٹک ٹاک امریکی ایپ سٹورز سے غائب ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این کے مطابق اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں افراد نے ای کامرس کی ویب سائٹ ای بے پر ٹک ٹاک انسٹال کیے ہوئے فونز مہنگی قیمتوں پر فروخت کے لیے ویب سائٹ پر لسٹ کر دیے ہیں۔
امریکہ میں ٹک ٹاک کو پابندی کے بعد موبائل ایپ سٹورز سے بھی ہٹا لیا گیا تھا۔ ٹک ٹاک پر پابندی تب تک نہ ہٹائے جانے کی شرط تھی جب تک کہ اسے امریکہ یا اس کے اتحادیوں میں سے کسی کمپنی کو فروخت نہ کیا جائے۔
تاہم سوشل میڈیا ایپ بندش کے تقریباً 12 گھنٹے بعد واپس آ گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ پابندی میں تاخیر کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
امریکی صارفین کے لیے ٹک ٹاک تو واپس بحال ہو گیا لیکن یہ ایپ سٹورز سے اب تک غائب ہے۔
لہٰذا وہ لوگ جنہوں نے ٹک ٹاک کو ڈیلیٹ کیا یا کبھی انسٹال نہیں کیا وہ اب بھی ایپ ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکتے۔
یہ بات اب تک واضح نہیں ہو سکی کہ ٹک ٹاک کی ایپ سٹور پر واپسی کب ہوگی جس کا  کچھ کاروباری افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
نیوز ویب سائٹ وائرڈ کے مطابق ای بے پر ہزاروں اشتہارات سامنے آئے جن میں ٹک ٹاک انسٹال کیے ہوئے فونز فروخت کیے جا رہے تھے۔
ان میں متعدد فونز ہزاروں ڈالر کی قیمت پر فروخت کے لیے لگائے گئے تھے یہاں تک کہ کچھ لوگ ایسے فونز کو دس لاکھ ڈالر میں فروخت کرتے بھی دیکھے گئے۔ 

فوٹو: ای بے 

ای بے پر موجود ایک اشتہار یہ بھی سامنے آیا جس میں ٹک ٹاک انسٹال شدہ فون 21 ہزار ڈالر کا فروخت ہوا۔ لیکن یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ فون ویب سائٹ پر لگائی گئی قیمت پر ہی فروخت ہونا ضروری نہیں کیونکہ بیچنے والے خریدار کی کوئی بھی آفر قبول کر سکتے ہیں۔

فوٹو: ای بے

دوسری جانب جمعرات تک ٹک ٹاک والے فونز کے لیے ای بے پر 27 ہزار سے زائد سرچز بھی سامنے آئیں جس سے ان فونز کی مانگ میں اضافے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

فوٹو: ای بے

امریکہ کے ایپ سٹورز سے ٹک ٹاک کا غائب ہونا کوئی بہت بڑی خبر نہیں تھی کیونکہ ماہرین نے پہلے ہی اس کی پیش گوئی کر دی تھی۔ لیکن اب آگے کیا ہوگا یہ واضح نہیں ہے۔
ٹک ٹاک پر پابندی لگانے والے قانون کا تقاضا ہے کہ اس کے ٹیکنالوجی پارٹنرز ایپلی کیشن کو کسی کے لیے دستیاب نہ  ہونے دیں اور اس پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے والے ہر شخص کے عوض 5 ہزار  ڈالر تک جرمانہ عائد ہوگا۔
ان پارٹنرز میں اوریکل بھی شامل ہے جو ٹک ٹاک کا امریکی کانٹینٹ ہوسٹ کرتا ہے۔ اس میں ایپل اور گوگل بھی شامل ہیں جو اپنے ایپ سٹورز پر ایپ کی میزبانی کرتے ہیں۔
امریکہ میں ٹک ٹاک کا مستقبل ابھی تک واضح نہیں۔ پیر کے روز جاری ایگزیکٹو آرڈر ٹک ٹاک پر پابندی میں 75 دنوں کی تاخیر کا اشارہ تو دیتا ہے مگر اس میں کوئی مستقبل حل فراہم نہیں کیا گیا۔
امریکہ میں ٹک ٹاک کی دستیابی جاری رکھنے کے لیے بائٹ ڈانس کو اپنی ایپلی کیشن کو امریکہ میں مقیم کسی خریدار کو فروخت کرنا ہوگا یا ٹرمپ انتظامیہ کو پچھلا قانون ختم کر کے نیا قانون پاس کرنا ہوگا۔
دوسری جانب بائٹ ڈانس نے ابتدائی طور پر ٹک ٹاک فروخت نہ کرنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا تھا لیکن اب یہ کہا جا رہا ہے کہ اس حوالے سے ڈیل کی بات چیت جاری ہے۔

شیئر: