خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرنے والے اہل خانہ وزٹ ویزے پر آ سکتے ہیں؟
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرنے والے اہل خانہ وزٹ ویزے پر آ سکتے ہیں؟
ہفتہ 3 جولائی 2021 5:27
خروج وعودہ پر مملکت سے باہر افراد کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جا سکتا۔ ( فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
ایک شخص نے پوچھا ہے کہ ’اہلیہ کو خروج وعودہ پر بھیجا ہے مگر اب میں اقامہ ختم کرانا چاہتا ہوں کیا فائنل ایگزٹ لگانا ممکن ہے؟
جوازات کا کہنا تھا کہ ’قانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جا سکتا۔‘
وہ افراد جو ایگزٹ ری انٹری پر گئے ہیں جب ان کی ایگزٹ ری انٹری کی مدت پوری ہو جائے تو جوازات کے ابشر پورٹل پر’تواصل ‘ سروس کے ذریعے ان کا سٹیٹس تبدیل کیا جا سکتا ہے جو ’خرج ولم یعد‘ کا ہوتا ہے۔ اس صورت میں فیملی کا اقامہ ختم ہوجائے گا بصورت دیگر خروج وعودہ کی مدت مکمل ہونے کے چھ ماہ بعد سسٹم میں ان کا اسٹیٹس از خود ’خرج ولم یعد‘ میں تبدیل ہو جائے گا۔
واضح رہے وہ افراد جو خروج وعودہ پر گئے ہوئے ہوتے ہیں ان کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاتا اگر کوئی اپنی فیملی کا اقامہ ختم کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی ہی لگائے تاکہ سسٹم سے فیملی کا اقامہ ختم ہو سکے بصورت دیگر اسے ماہانہ فیملی فیس ادا کرنا ہوگی۔
یہ بھی خیال رہے کہ سعودی حِکومت کی جانب سے 2 فروری 2021 کے بعد ان ممالک کے شہریوں کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں مفت توسیع کی جا رہی ہے جہاں سے مسافروں کے مملکت آنے پرپابندی عائد ہے۔
اس صورت میں وہ افراد جن کی فیملی خروج وعودہ پر گئی ہوئی ہے اور ان کے ویزے کی مدت میں از خود توسیع نہیں ہوئی اور وہ چاہتے ہیں کہ اقامہ ختم کر دیا جائے تو انہیں چاہیے کے تاخیر کے بغیر تواصل سروس کے ذریعے اقامہ کا سٹیٹس تبدیل کرالیں۔
خروج وعودہ ویزے کی مدت زیادہ سے زیادہ ایک برس ہو سکتی ہے۔ (فائل فوٹو: سیدتی)
ایک شخص نے جوازات سے خروج وعودہ کی مدت کے حوالے سے استفسار کیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ کتنی مدت کا ایگزٹ ری انٹری ویزا لگایا جا سکتا ہے؟
جوازات کا کہنا تھا کہ’ اقامہ کی مدت کو دیکھتے ہوئے خروج وعودہ حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم خروج وعودہ ویزے کی مدت زیادہ سے زیادہ ایک برس ہو سکتی ہے۔‘
خیال رہے ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے معاملات قدرے مختلف ہیں۔ اس حوالے سے جوازات نے ان افراد کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں اختیاری توسیع کا بھی آپشن فراہم کیا ہوا ہے جو پابندی کے باعث مملکت نہیں آ سکتے۔
تاہم جہاں تک خروج وعودہ کی انتہائی مدت کا سوال ہے تو وہ ایک برس ہے اس کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت بھی باقی ہو جس کے حساب سے خروج وعودہ لگایا جائے گا۔
خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں مفت توسیع کی جارہی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
ایک شخص کا سوال تھا کہ فیملی ممبرز خروج وعودہ پر گئے ہوئے ہیں۔ ان کا فائنل ایگزٹ لگا کر بعدازاں انہیں وزٹ ویزے پر بلا سکتا ہوں؟
جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا تاہم وہ افراد جو خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے واپس نہیں آتے وہ ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہوجاتے ہیں اور ایسے غیر ملکی کارکنوں کو دوسرے ویزے پر مملکت آنے کی 3 برس تک اجازت نہیں ہوتی۔ مرافقین اس سے مستثنی ہیں۔‘
یاد رہے ’خرج ولم یعد‘ کے حوالے سے پابندی کا نفاذ ورک ویزے پر مقیم افراد کے لیے ہے اس قانون سے فیملی ممبران مستثنی ہوتے ہیں اس لیے فیملی کو اگر ’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جائے تو انہیں دوبارہ وزٹ ویزے پر بلانا ممکن ہوتا ہے کیونکہ فیملی ممبران جو کہ مرافقین کہلاتے ہیں وہ ورک ویزے پرنہیں ہوتے۔