Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور دھماکے کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں: مشیر قومی سلامتی

جوہر ٹاؤن دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ لاہور بم دھماکے میں بغیر کسی ابہام کے انڈیا کا ہاتھ ہے اور دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ایک انڈین شہری ہے۔
معید یوسف نے اتوار کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’میں وثوق سے بتانا چاہتا ہوں اس سارے حملے کا تانا بانا انڈیا کی سپانسرشپ سے جڑتا ہے، اس کے ماسٹر مائنڈ کا تعلق ’را‘ سے ہے اور وہ انڈین شہری ہے۔‘
’اہم بات یہی ہے کہ ہم نے اس نیٹ ورک کو زیادہ وقت نہیں دیا، ہمیں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ اس حملے میں ہمارا ہمسایہ ملک ملوث ہے۔‘
مشیر قومی سلامتی نے دھماکے سے متعلق کہا کہ ’ٹیرر فنانسنگ یعنی جو پیسے اس حملے میں استعمال ہوئے اس کے پیچھے بھی انڈیا کا ہاتھ ہے، ایک تیسرے ملک کے ذریعے سے یہ پیسے بھیجے گئے۔‘
’حملے کا ایک سہولت کار عید گل نامی شخص افغان ہے لیکن وہ یہاں پلا بڑھا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ افغان باشندوں کی باوقار واپسی ممکن بنائی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں موجود افغان پناہ گزین پرامن لوگ ہیں، ایسے کردار ان کارروائیوں سے  ان کو بھی بدنام کرتے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اپنی تمام صلاحتیوں کو بروئے کار لا کر ایسی کارروائیوں کو بے نقاب کریں گے اور ہندوستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔

 معید یوسف کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس ٹھوس ثبوت ہیں کہ لاہور حملے کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے۔‘ (فائل فوٹو: سی جی ٹی این)

 معید یوسف نے عالمی برداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پاس ٹھوس ثبوت ہیں کہ لاہور حملے کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے۔ اس واقعے کا ماسٹر مائنڈ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے متعلق ہے۔ ہمارے پاس اس حملے میں انڈین سپانسر شپ کے ثبوت ہیں۔‘
انہوں نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی کے حوالے سے کہا کہ ’ہم دنیا کو بتایا چاہتے ہیں ایسے کرداروں کی وجہ سے لاکھوں افغان امن پسند پناہ گزین بدنام ہوتے ہیں اور پاکستان پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ اس لیے ہم دنیا سے کہتے ہیں افغان پناہ گزینوں کی باوقار وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے۔‘ 
’یہ اہم وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری اپنا تعمیری کردار ادا کرے تاکہ اس خطے میں امن یقینی بن سکے۔‘
مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے افغان مہاجرین کے حوالے سے مزید کہا کہ ’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں اکثر افغان مہاجرین امن پسند اور قانون پسند ہیں۔ پاکستان نے فراخدلی سے ان مہاجرین کو خوش آمدید کہا، ایسی آبادیوں میں ایک دو جرائم پیشہ افراد کے گھس جانے کی وجہ سے سب کو برا نہیں کہا جا سکتا۔‘

آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے پریس کانفرنس میں ایک پریزنٹیشن بھی دکھائی جس میں ملزمان کی تفصیل بتائی گئی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ’دھماکے کے بعد پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے مشترکہ کوششیں کیں جس سے پتا چلا کہ اس میں انڈیا کا ہاتھ ہے۔‘
آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’23 جون کو لاہور میں دھماکے کے بعد پنجاب پولیس حرکت میں آئی اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے فوری طور پر کارروائی شروع کر دی۔‘
’اس واقعے کے 16 گھنٹے کے اندر اندر پولیس اور دیگر ایجنسیز اس میں شامل سب لوگوں کے ناموں تک پہنچ گئیں۔‘
آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس میں ایک پریزنٹیشن بھی دکھائی جس میں ملزمان کی تفصیل بتائی گئی۔

وزیراعظم کی عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے مابین کوآرڈینیشن کی تعریف

دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے مابین کوآرڈینیشن کو سراہا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نےآج اپنی ٹیم کو جوہر ٹاؤن، لاہور میں ہونےوالےدھماکےکی تحقیقات سےقوم کو آگاہ کرنےکی ہدایت کی ہے۔پنجاب پولیس کےشعبہ انسدادِ دہشتگردی نےجس محنت اور رفتار سے شواہد اکٹھےکئےہیں وہ قابل تحسین ہےاور میں اپنے تمام عسکری و سول انٹیلی جنس اداروں کے مابین عمدہ کوآرڈینیشن کو سراہتا ہوں۔‘
’اس کوآرڈینیشن نےدہشتگردوں اور انکےعالمی روابط کی نشاندہی کی راہ ہموار کی۔پھرسے اس گھناؤنے دہشتگردحملےکی منصوبہ بندی اور استعمال ہونےوالے سرمائےکی کڑیاں پاکستان کیخلاف بھارتی پشت پناہی سےہونے والی دہشتگردی سےملتی ہیں۔عالمی برادری اس بدمعاشی کیخلاف بین الاقوامی ادارے حرکت میں لائے۔‘

شیئر: