گذشتہ روز بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ماہر وبائی امراض اور نیشنل ٹیکنیکل کمیٹی کے رکن نذرالسلام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع کی جائے۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ صورتحال ’انتہائی خراب‘ ہے۔
’کورونا وائرس کی نئی ڈیلٹا قسم 70 فیصد سے زیادہ کیسز کا سبب بن رہی ہے۔ کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا تیزی سے پھیلتا ہے۔ اور ابھی تک وبا کا عروج نہیں آیا ہے۔‘
بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے تقریباً نو لاکھ 50 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 15 ہزار افراد اس وبا سے ہلاک ہوئے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ امکان ہے کہ یہ اعدادوشمار اصل کیسز اور اموات سے تین سے چار گنا کم ہوں۔
بنگلہ دیش میں بڑھتے کیسز کی وجہ سے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن رواں مہینے کے آغاز میں نافذ کیا گیا تھا تاہم اب اس میں 14 جولائی تک توسیع کی گئی ہے۔
بنگلہ دیش کی 16 کروڑ 80 لاکھ آبادی صرف ایمرجنسی اور اشیائے ضرورت خریدنے کے لیے ہی گھر سے نکل سکتی ہے۔
فوج اور پولیس اہلکار سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر نہیں اور دکانیں اور دفاتر بھی بند ہیں۔ صرف کھانے پینے کی اشیا کے بازار دن میں کچھ گھنٹوں کے لیے کھل سکتے ہیں۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں 20 ملین افراد رہتے ہیں۔ حکام نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر دو ہزار سے زیادہ افراد گرفتار کیا ہے۔
گارمنٹس کی فیکٹریاں جو بنگلہ دیش کی برآمدی معیشت کا ستون ہے، کو لاک ڈاؤن سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
محکمہ صحت نے کہا ہے کہ 50 فیصد تک کورونا وائرس کے کیسز شہروں سے باہر رپورٹ ہو رہے ہیں۔
محکمہ صحت کے ایک ترجمان کے مطابق ’ہر دن صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لاک ڈاؤن کام کر رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع سے صورتحال بہتر ہوگی۔‘