90 دن سے کم مدت پر درخواست خودکار طریقے سے مسترد ہوجاتی ہے۔ ( فائل فوٹو: سیدتی)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
ایک شخص نے دریافت کیا ہے ’پاسپورٹ کی مدت ختم ہونے میں 83 دن باقی ہیں کیا خروج وعودہ لگ سکتا ہے؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کے لیے پاسپورٹ کی مدت کم از کم 90 دن ہونی چاہیے اس سے کم ہونے پرسسٹم از خود درخواست کو خارج کردیتا ہے۔‘
واضح رہے جوازات کے سسٹم میں تارکین کے پاسپورٹ کی انتہائی مدت درج ہوتی ہے جبکہ ابشر یا مقیم کا خود کارسسٹم اس مدت کے مطابق فیڈ کیے گئے احکامات کے مطابق کام کرتا ہے۔
خروج و عودہ کے لیے 90 دن سے کم ہونے کی صورت میں خودکار طریقے سے درخواست مسترد ہوجاتی ہے تاہم اگر کسی کو ایمرجنسی جانا ہو تو اس کے لیے سفارتخانے سے پاسپورٹ کی مدت میں روایتی طریقے سے اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں بڑھائی گئی مدت فیڈ کرنے کے بعد خروج وعودہ لگایا جاسکتا ہے۔
فائنل ایگزٹ کے حوالے سے ایک شخص نے پوچھا ہے ’خروج نہائی ویزا کی مدت ختم ہونے میں آٹھ دن باقی ہیں جبکہ اقامہ تین دن قبل ایکسپائرہوگیا کیا سفر کیا جاسکتا ہے؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج نہائی کے بعد 60 دن کی مہلت ہوتی ہے اس دوران سفر کرنا لازمی ہوتا ہے۔ دی گئی 60 دن کی مہلت کے دوران اقامہ کی مدت کا تعین نہیں کیا جاتا اس لیے جب تک 60 دن پورے نہیں ہوتے فائنل ایگزٹ کارآمد ہوتا ہے اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘
واضح رہے خروج نہائی ویزے کے بعد اقامہ کا سسٹم ختم ہوجاتا ہے کیونکہ خروج نہائی لگانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اقامہ ہولڈر اب مملکت میں رکنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس لیے انہیں 60 دن کا وقت دیا جاتا ہے تاکہ اس دوران وہ اپنے ذمہ باقی امور و معاملات نمٹا لیں۔
مقررہ 60 روزہ مہلت کے دوران ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر سے ایگزٹ ہونے کے بعد جوازات کے سسٹم میں اقامہ ہولڈر کی فائل کلوز کردی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ اگرمقررہ 60 روزہ مہلت کے دوران اقامہ ایکسپائر ہوجائے تو یہ امر سفر کرنے میں مانع نہیں ہوتا البتہ اگر سفر کا ارادہ منسوخ کردیا جائے تو اس صورت میں اقامہ تجدید کرانے کے ساتھ ہی خروج نہائی کینسل کرانا ہوتا ہے بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔