اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے سیکٹر ایف سیون فور میں ایک سابق سفیر کی بیٹی کا گلا کاٹ کر قتل کرنے کے کیس میں نامزد ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
بدھ کے روز پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کو اسلام آباد کے ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا اور چھ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استددعا کی۔
تاہم عدالت نے ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
مزید پڑھیں
-
بلوچستان میں ’نشے کے عادی‘ بیٹے کے ہاتھوں والدین کا قتلNode ID: 584316
گذشتہ روز تھانہ کوہسار کے علاقے ایف سیون فور میں پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی 28 سالہ بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شوکت مقدم سے فون پر رابطہ کیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق شاہ محمود قریشی نے شوکت مقدم کی بیٹی کے بیہمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
کوہسار پولیس کے مطابق گزشتہ روز واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ کر ایک لڑکے کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق قتل کی اطلاع ایک سکیورٹی گارڈ نے دی تھی۔
پولیس نے منگل کی رات کو لڑکی کے والد شوکت مقدم کی مدعیت میں ظاہرجعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق شوکت مقدم نے کہا کہ ’جولائی 19کو نور مقدم میری اور اہلیہ کی غیر موجودگی میں گھر سے نکلی۔ بیٹی کو فون ملایا تو نمبر بند تھا بعد ازاں نورکے دوستوں سے رابطہ کیا۔ کچھ دیر بعد نور کا ٹیلی فون آیا کہ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہوں۔ نور نے ایک دو دن میں واپس آنے کا کہا۔‘
شوکت مقدم نے مزید لکھا کہ ’منگل دوپہر کو ظاہر جعفر جو معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے، اس کا فون آیا کہ نور اس کے ساتھ نہیں ہے۔ ذاکر جعفر کی فیملی کے ساتھ ہماری جان پہچان ہے۔‘
’رات کو تھانہ کوہسار سے کال آئی کہ نور مقدم کا قتل ہو گیا ہے۔ پولیس سٹیشن پہنچا تو وہ ایف سیون فور میں واقع گھر پر مجھے لے گئے، وہاں جا کر دیکھا تو میری بیٹی کا گلا کٹا ہوا تھا۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’تیز دھار آلے سے سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا، بیٹی کی لاش کو شناخت کیا۔‘
The barbaric murder of young woman, Noor, in Islamabad is yet another horrifying reminder that women have been & are brutalized & killed with impunity. This must end. We are committed to ensuring no one is above the law & culprits having influence & power cannot simply "get away"
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) July 21, 2021
نور مقدم کے بیہمانہ قتل پر سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس وقت جسٹس فار نور پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔
نور مقدم کے قتل کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر لکھا ’یہ ایک خوفناک یاد دہانی کہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ انھیں کسی سزا کے ڈر کے بغیر قتل بھی کیا جاتا رہا ہے اور کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ختم ہونا چاہیے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے اور جن ملزمان کے پاس اثر و رسوخ اور طاقت ہے وہ بازیاب نہ ہو سکیں۔‘
This was murder. In the most heinous way. This is a crime of passion. She broke up with him. He murdered her. There’s no room to confuse the issue.
There will be no bribing. No fleeing.It is unacceptable. #JusticeForNoor
— S H A H A N A • J A N (@ofshahanajan) July 21, 2021
’وزارتِ انسانی حقوق پولیس سے رابطے میں ہے اورہم نور کے خاندان کے ساتھ ہیں اور انھیں جو مدد بھی درکار ہو گی ہم فراہم کریں گے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے جس کرب اور درد سے یہ خاندان گزر رہا ہے۔‘
I remember Noor as one of the sweetest, kindest and most soft-spoken people that I ever came across in school. Shocked and utterly heartbroken. May Allah bless her soul and may that animal who brutally took her life rot in the deepest pits of hell. #JusticeForNoor
— noormahmalik (@MalikNoormah) July 20, 2021