Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کو وراثت میں حق نہ دینا فوجداری جرم: بلوچستان ہائیکورٹ

عدالت نے ڈی سی اور محکمہ ریونیو کو وراثت کی سیٹلمنٹ سے قبل علاقے میں اعلانات کروانے کا حکم دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان ہائیکورٹ نے خواتین کو وراثت میں حق نہ دینے والوں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد کامران خان ملاخیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جمعے کو خواتین کو حق  وراثت اور صوبے میں جاری سیٹلمنٹ کے عمل میں نظر انداز و محروم رکھنے سے متعلق ایڈوکیٹ محمد ساجد ترین کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ سنایا۔
دو رکنی بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’خواتین کو وراثت سے محروم رکھنے یا زبردستی دستبردار کرانے پر ریونیو آفیسر فوجداری مقدمہ درج کرنے کا پابند ہوگا۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ ’وراثت پہلے تمام شیئر ہولڈرز بشمول خواتین کے نام منتقل کی جائے اس کے بعد انتقال کی کاروائی  کی جائے گی۔‘
’اگر کوئی بھی جائیداد خواتین شیئر ہولڈرز کا نام  چھپا یا نکال کر منتقل کی گئی تو انتقال کا سارا عمل کالعدم ہو جائے گا اور سول دائرہ کار سے وابستہ عدالت کو اپروچ کیے بغیر ذمہ دار فرد کا یہ سارا عمل پلٹا دیا جائے۔‘
عدالتی حکم کے مطابق ’کسی خاتون کو شادی یا کسی بھی قسم کے تحفے اور رقم کی بنیاد پر جائیداد کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔‘
عدالت نے ڈی سی اور محکمہ ریونیو کو وراثت کی سیٹلمنٹ سے قبل علاقے میں اعلانات کروانے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں ڈی جی نادرا کو ریونیو دفاتر میں آن کال ڈیسک قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’نادرا کا ڈیسک محکمہ ریونیو کو مرحوم کا شجرہ نسب فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔‘
عدالت نے ممبر بورڈ آف ریونیو کو ڈی جی نادرا کے ساتھ شجرہ نسب کے بروقت اجرا کے لیے مل کر طریقہ کار طے کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق تمام سول عدالتوں کو وراثت سے متعلق زیر التوا مقدمات تین ماہ کے اندر نمٹانے کہا گیا ہے۔

شیئر: