Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیرخارجہ کا تعلقات میں پیش رفت کے بعد مراکش کا پہلا دورہ

یائر لیپڈ رباط میں اسرائیلی سفارتی مشن کے افتتاح کریں گے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیرخارجہ یائر لیپڈ بدھ کو مراکش کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات میں گذشتہ برس ہوئی پیش رفت کے بعد اسرائیل کے کسی بھی اعلیٰ سفارت کار کا یہ پہلا دورہ ہے۔
اسرائیل اور مراکش نے دسمبر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں باہمی سفارتی تعلقات کے آغازِ نو اور براہ راست فلائٹس کی بحالی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا اور امریکہ نے مغربی صحاریٰ  پر مراکشی حاکمیت کو تسلیم کیا تھا۔
وزرا کے وفد کی سربراہی کرنے والے اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لیپڈ رباط میں اسرائیلی سفارتی مشن کے افتتاح اور کاسابلانکا کی تاریخی یہودی عبادت گاہ بیت ایل کا دورے کے علاوہ مراکشی ہم منصب سے بات چیت بھی کریں گے۔
اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لیپڈ نے اپنے دو روزہ دورۂ مراکش کے بارے میں کہا کہ’ یہ تاریخی دورہ مراکش کی یہودی کمیونٹی اور مراکش کا خاندانی پس منظر رکھنے والے اسرائیلیوں کے درمیان طویل دوستی اور گہری روایات کے تسلسل کا ایک حصہ ہے۔‘
خیال رہے کہ مراکش ان چار عرب ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ برس امریکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔
دوسری جانب یہ معائدے ان فلسطینیوں کی ناراضی کا سبب بنے ہیں جو اسرائیل کے زیرِقبضہ علاقے میں ریاست کے حصول کے لیے عرب ممالک کی حمایت پر انحصار کرتے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرخارجہ یائر لیپڈ نے پانچ ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے خلیجی عرب ریاست کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا تھا اور مشترکہ حریف ایران کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دو ایئرلائنز نے تل ابیب سے مراکش  کے لیے نان سٹاپ کمرشل فلائٹس کا آغاز کیا تھا اور اب دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی پروازوں کی بحالی کی بھی توقع کی جا رہی ہے جو کورونا وائرس کے تیز پھیلاؤ کی وجہ سے التوا کا شکار ہے۔
مراکش 1948 میں اسرائیل کے قیام سے قبل تک اس خطے میں یہودیوں کا بڑا مسکن رہا ہے۔ بعد میں 1948 سے 1964 کے درمیان لگ بھگ اڑھائی لاکھ یہودی مراکش سے اسرائیل منتقل ہو گئے تھے۔ اب مراکش میں صرف  تین ہزار یہودی آباد ہیں لیکن لاکھوں اسرائیلی مراکشی خاندانی پس منظر رکھنے کے دعویدار ہیں۔

شیئر: