Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تسلیم نہ بھی کریں طالبان سے بات تو کرنی پڑے گی: یورپی یونین

ٰیورپی یونین کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ انسانی امداد کو نہ صرف ہر صورت جاری رہنا چاہیے بلکہ اس میں اضافہ ہونا چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہا ہے کہ اگر یونین طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ بھی کرے تاہم افغان عوام کو امداد کی فراہمی کے لیے طالبان سے بات کرنی پڑے گی۔
یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بورل نے یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کو بتایا کہ ’میں نے یہ نہیں کیا ہے کہ ہم طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے جارہے ہیں۔
’میں نے صرف یہ کہا ہے ہم اس سے ہر معاملے پر بات کرنی ہوگی اور خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ اور اس کے لیے بھی آپ کو ان سے رابطہ رکھنا پڑے گا۔‘
جوزف بورل نے کہا کہ ‘ہم مسلسل امداد کے لیے شرائط رکھیں گے اور ہم  اپنے اثر کو استعمال کریں گے۔ مجھے پتہ ہے کہ جب میں یہ کہتا ہوں تو یہ خوش فہمی لگتا ہے لیکن ہم اپنے تمام اثرو رسوخ کو استعمال کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا انسانی امداد کو نہ صرف ہر صورت جاری رہنا چاہیے بلکہ اس میں اضافہ ہونا چاہیے۔ ’مگر امداد افغان حکومت کو صرف اس صورت میں ہی ملے گی جب شرائط پورے ہو جائیں۔‘
دریں اثنا برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کرے گا کہ افغانستان میں کوئی انسانی المیہ رونما نہ ہو۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطبق  برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
ڈوؤننگ سٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ افغانستان کے ایشو پر ٹیلی فون پر بات کی۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم کا عمران خان کے ساتھ گفتگو افغانستان اور خطے میں انسانی المیے سے بچنے کے لیے عالمی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔‘

شیئر: