ملا عبدالغنی برادر کی کابل آمد، حکومت کی تشکیل پر مذاکرات متوقع
ملا عبدالغنی برادر کی کابل آمد، حکومت کی تشکیل پر مذاکرات متوقع
ہفتہ 21 اگست 2021 15:37
ملا عبدالغنی برادر منگل کے روز قطر سے قندھار پہنچے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر قندھار سے کابل پہنچ گئے ہیں جہاں وہ جامع حکومت کی تشکیل سے متعلق معاملات پر مذاکرات کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے سینیئر رہنما خلیل حقانی بھی کابل میں موجود ہیں جن کا شمار امریکہ کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں میں ہوتا ہے۔ امریکی حکومت نے ان کے سر پر پانچ لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے۔
طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ملا عبدالغنی برادار کابل میں جہادی رہنماؤں اور سیاست دانوں سے ملاقات کریں گے تاکہ افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل کا عمل ممکن ہو سکے۔‘
اس سے قبل طالبان کی حمایتی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر طالبان رہنما خلیل حقانی کی گلبدین حکمت یار سے ملاقات کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں۔ 1990 کی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران گلبدین حکمت یار اور طالبان ایک دوسرے کے حریف رہ چکے ہیں، تاہم گلبدین حکمت یار افغانستان کی اندرونی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ خلیل حقانی افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی ہیں۔
حقانی نیٹ ورک کے ایک اور اہم رہنما انس حقانی بھی کابل میں موجود ہیں جو حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ملا برادر منگل کے روز قطر سے صوبہ قندھار پہنچے تھے جو طالبان تحریک کی جائے پیدائش بھی ہے۔
حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کابل میں کئی طالبان رہنماؤں سے ملاقات کر چکے ہیں (فوٹو: ڈاکٹر عبداللہ ٹوئٹر)
طالبان اس سے پہلے کئی مرتبہ جامع حکومت کی تشکیل پر زور دے چکے ہیں تاہم حکومت میں کونسی جماعتیں اور رہنما شامل ہوں گی، اس حوالے سے فی الحال تفصیلات نہیں دی گئیں۔
ملا برادر کو سنہ 2010 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں امریکہ کے زور ڈالنے پر سنہ 2018 میں انہیں رہا کر کے قطر منتقل کر دیا گیا تھا۔
ملا عبدالغنی برادر کو طالبان کے دوحہ میں قائم سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طالبان کی قیادت بھی ملا برادر نے ہی کی تھی۔