پاکستان میں موسم کی حالیہ تبدیلیوں اور مسلسل آگاہی مہم کی وجہ سے اچھے خاصے افراد نے درختوں کی اہمیت کو محسوس کیا ہے۔ بہت سے انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنے گھروں، دفاتر یا دیگر مقامات پر درخت لگانے کی کوشش کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
یہ رجحان سوشل ٹائم لائنز پر آنے کے بعد فیس بک، ٹوئٹر سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر درخت لگانے کے حوالے سے ایک صحت مند گفتگو میں بدلتا دکھائی دیتا ہے۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص درخت لگانا چاہے تو کون سا درخت لگایا جائے؟
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ زراعت و جنگلات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر صدیقی بتاتے ہیں کہ کس علاقے میں کون سے درخت لگائے جائیں۔
جنوبی پنجاب کے لیے کون سے درخت موزوں ہیں؟
جنوبی پنجاب کی آب و ہوا زیادہ تر خشک ہے اس لیے یہاں خشک آب و ہوا کو برداشت کرنے والے درخت لگائے جانے چاہئیں۔ خشکی پسند اور خشک سالی برداشت کرنے والے درختوں میں بیری، شریں، سوہانجنا، کیکر، پھلائی، کھجور، ون، جنڈ اور فراش کے درخت قابل ذکر ہیں۔ آم کا درخت بھی جنوبی پنجاب کی آب وہوا کے لیے بہت موزوں ہے۔
وسطی پنجاب کے لیے کون سے درخت موزوں ہیں؟
وسطی پنجاب میں نہری علاقے زیادہ ہیں اس میں املتاس، شیشم، جامن، توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن اور لسوڑا لگایا جانا چاہیے۔
شمالی پنجاب کے لیے موزوں درخت
شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی، کیل، اخروٹ، بادام، دیودار، اوک کے درخت لگائے جائیں۔ کھیت میں کم سایہ دار درخت لگائیں، ان کی جڑیں بڑی نہ ہوں اور وہ زیادہ پانی استعمال نہ کرتے ہوں ۔
سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو یہ سیم و تھور ختم کرسکتا ہے۔ سفیدہ ایک دن میں 25 لیٹرپانی پیتا ہے۔ لہذا جہاں زیرزمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نہ لگائیں ۔
اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھوہار کے لیے موزوں درخت
اسلام آباد سمیت خطہ پوٹھوہار کے دیگر علاقں کے لیے دلو، پاپولر، کچنار، زیتون، بیری اور چنار موزوں درخت ہیں۔
سندھ کے لیے موزوں درخت
سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا بہتر ہے۔ کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور،جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگانا بہتر ہے۔ اندرون سندھ میں کیکر، بیری، پھلائی، ون، فراش، سہانجنا اور آسٹریلین کیکر لگانا بہتر نتائج دے سکتا ہے۔
بلوچستان کے لیے کون سے درخت موزوں ہیں؟
زیارت میں صنوبر کے درخت لگانا مفید ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے دیگر پہاڑی علاقوں میں ون، کرک ،پھلائی، کیر، بڑ، چلغوزہ، پائن، اولیو اور ایکیکا لگانا مفید ہے۔
خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات کے لیےموزوں درخت
خیبرپختونخوا میں شیشم، دیودار، پاپولر، کیکر، ملبری، چنار اور پائن ٹری لگانا بہتر ہے جب کہ قبائلی علاقہ جات اور مالاکنڈ ڈویژن میں زیتون بھی لگایا جا سکتا ہے۔
درخت لگانے کا بہترین وقت کون سا ہے؟
پاکستان میں درخت لگانے کا بہترین وقت فروری، مارچ اور اگست و ستمبر کے مہینے ہیں۔
درخت کیسے لگائیں اور ان کی حفاظت کیسے کریں؟
اگر آپ سکول کالج یا پارک میں درخت لگا رہے ہیں تو درخت ایک قطار میں لگائیں اور ان کے درمیان 10 تا 15 فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ گھر میں درخت لگاتے وقت دیوار سے دور لگائیں۔
نرسری سے پودا لائیں، زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا کھودیں۔ نرسری سے بھل ( اورگینک ریت مٹی سے بنی) لائیں اور گڑھے میں ڈالیں، پودا اگر کمزور ہے تو اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں۔
پودا ہمیشہ صبح یا شام کے وقت لگائیں، دوپہرمیں نہ لگائیں اس سے پودا سوکھ جاتا ہے۔
پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں۔ گڑھا مناسب گہرا رکھیں تاکہ وہ پانی سے بھر جائے۔
گرمیوں میں ایک دن چھوڑ کر جب کہ سردیوں میں ہفتے میں دو بار پودے کو پانی دیں۔
پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اسے نکال دیں۔ اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد یا یوریا فاسفورس والی کھاد اس میں ڈالیں لیکن بہت زیادہ نہیں، زیادہ کھاد سے بھی پودا سڑ سکتا ہے ۔
بہت سے درخت جلد بڑے ہوجاتے ہیں کچھ کو بہت وقت لگتا ہے۔ سفیدہ، پاپولر، سنبل اور شیشم جلدی بڑے ہو جاتے ہیں جبکہ دیودار اور دیگر پہاڑی درخت دیر سے بڑے ہوتے ہیں۔
گھروں میں کوشش کریں کہ شہتوت، جامن، سہانجنا، املتاس، بکائن یا نیم لگائیں۔